اس نے طلب کیا مرا دل اس ادا کے ساتھ
اس نے طلب کیا مرا دل اس ادا کے ساتھ اقرار میں نے کر لیا لیکن حیا کے ساتھ منہ بند جب کلی تھے تو صحن چمن میں تھے خوشبو بنے تو اڑ گئے موج صبا کے ساتھ شادی کو ایک ماہ نہ گزرا ہوئی طلاق رنگ وفا بھی اڑ گیا رنگ حنا کے ساتھ گر ضد یہی ہے ساتھ میں چندو بھی جائے گی پکنک میں میں نہ جاؤں گی اس ...