دل کی آخری تہہ میں
بے کلی نہ بے زاری نے کوئی اداسی ہے دیکھنے کو لہجے میں خفگیاں نہیں ملتیں ایک چپ سی ہے لیکن گفتگو کے زمزم کو روک روک دیتی ہے ہر ادائے بے پروا تھام تھام لیتی ہے بولنے سے پہلے جو سوچنے کو کہتی ہے ہر سخن مکمل ہے پھر بھی حرف کہتے ہیں بات نا مکمل ہے قربتوں کی بارش میں اک گریز کا لمحہ اب ...