مجھے بتا تو سہی
مجھے بتا تو سہی اے حبیب کم عمری وہی ہیں لب وہی گفتار اور وہی انداز پس وجود وہ کیا تھا جو اب نہیں ہوتا مری نظر میں کوئی ایسی روشنی تھی بھلا جو بجلیوں سی اتر کر ترے سراپے میں تجھے ہجوم دلآرام سے سوا کرتی وہی ادا وہی انداز خد و خال مگر لگاؤ دل کا یوں ہی بے سبب نہیں ہوتا اب اس مقام پہ ہے ...