صائمہ اسما کی غزل

    سنتے رہتے ہیں فقط کچھ وہ نہیں کہہ سکتے

    سنتے رہتے ہیں فقط کچھ وہ نہیں کہہ سکتے آئنوں سے جو کہیں ان کو نہیں کہہ سکتے ان کے لہجے میں کوئی اور ہی بولا ہوگا مجھے لگتا ہے کہ ایسا وہ نہیں کہہ سکتے شہر میں ایک دوانے سے کہلواتے ہیں اہل پندار مرے خود جو نہیں کہہ سکتے یوں تو مل جانے کو دم ساز کئی مل جائیں دل کی باتیں ہیں ہر اک ...

    مزید پڑھیے

    خالی ہاتھوں میں محبت بانٹتی رہ جاؤں گی

    خالی ہاتھوں میں محبت بانٹتی رہ جاؤں گی اپنے خالی ہاتھ آخر دیکھتی رہ جاؤں گی کوچ کر جائیں گے سب دشت وفا سے قافلے خواب آنکھوں میں لئے میں سوئی ہی رہ جاؤں گی بھول جائے گا کوئی مجھ کو بجھانے کا ہنر صبح بھی آئی تو شب بھر سے جلی رہ جاؤں گی پاؤں گی جرم محبت کی انوکھی سی سزا وقت کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2