صائمہ اسما کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    ہم پس پردہ رہیں یا پیش منظر میں رہیں

    ہم پس پردہ رہیں یا پیش منظر میں رہیں ہاں ہمارے حرف روشن دیدۂ تر میں رہیں ایک صف میں ہم قدم رہنا اگر مشکل ہوا یہ تو ممکن ہے کہ ہم تم ایک لشکر میں رہیں تھک گئی ہوں سوچتی ہوں خود کو سمجھایا کروں یہ کہ آخر کتنے سودے ایک ہی سر میں رہیں ڈایری میں آج کی تاریخ پر لکھا ملا میزبانی کے لئے ...

    مزید پڑھیے

    سنتے رہتے ہیں فقط کچھ وہ نہیں کہہ سکتے

    سنتے رہتے ہیں فقط کچھ وہ نہیں کہہ سکتے آئنوں سے جو کہیں ان کو نہیں کہہ سکتے ان کے لہجے میں کوئی اور ہی بولا ہوگا مجھے لگتا ہے کہ ایسا وہ نہیں کہہ سکتے شہر میں ایک دوانے سے کہلواتے ہیں اہل پندار مرے خود جو نہیں کہہ سکتے یوں تو مل جانے کو دم ساز کئی مل جائیں دل کی باتیں ہیں ہر اک ...

    مزید پڑھیے

    میسر خود نگہ داری کی آسائش نہیں رہتی

    میسر خود نگہ داری کی آسائش نہیں رہتی محبت میں تو پیش و پس کی گنجائش نہیں رہتی اندھیرے اور بھی کچھ تیز رفتاری سے بڑھتے ہیں دیا کوئی جلانے کی جہاں کوشش نہیں رہتی یہ دل تو کس طرف جانے بہا کر لے گیا ہوتا نگاہوں میں اگر وہ ساعت پرسش نہیں رہتی مہ و انجم سے لوٹ آئیں اجارہ دار دنیا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بے نام تعلق جن کو نام اچھا سا دینے میں

    کچھ بے نام تعلق جن کو نام اچھا سا دینے میں میں تو ساری بکھر گئی ہوں گھر کو اکٹھا رکھنے میں دائرہ منفی مثبت کا تو اپنی جگہ مکمل ہے کوئی برقی رو دوڑا دے اس بے جان سے ناطے میں کون احساس کی لو بخشے گا روکھے پھیکے منظر کو کون پروئے گا جذبوں کے موتی حرف کے دھاگے میں ایسا کیا اندھیر ...

    مزید پڑھیے

    کبھی برسوں کا سمٹاؤ بہت اچھا لگا ہے

    کبھی برسوں کا سمٹاؤ بہت اچھا لگا ہے کبھی لمحے کا پھیلاؤ بہت اچھا لگا ہے ستایا ایک عرصہ طبع کی جولانیوں نے تو اب جذبوں کا ٹھہراؤ بہت اچھا لگا ہے لگایا ہے فراموشی کا مرہم سب پہ لیکن گئے وقتوں کا اک گھاؤ بہت اچھا لگا ہے سکوں پرور جزیروں تک مجھے پہنچانے والا تلاطم سا پس ناؤ بہت ...

    مزید پڑھیے

تمام

15 نظم (Nazm)

    مجھے بتا تو سہی

    مجھے بتا تو سہی اے حبیب کم عمری وہی ہیں لب وہی گفتار اور وہی انداز پس وجود وہ کیا تھا جو اب نہیں ہوتا مری نظر میں کوئی ایسی روشنی تھی بھلا جو بجلیوں سی اتر کر ترے سراپے میں تجھے ہجوم دلآرام سے سوا کرتی وہی ادا وہی انداز خد و خال مگر لگاؤ دل کا یوں ہی بے سبب نہیں ہوتا اب اس مقام پہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    مشکل

    مجھے کچھ دیر سونا ہے زمانے چیختے ہیں میرے کانوں میں خموشی کس طرح ہوگی مری آنکھوں میں سورج آ بسے ہیں رات کیسے ہو

    مزید پڑھیے

    پہیلی

    ایک سمندر اس میں رکھے چند جزیرے بیچ میں جن کے دوری کی نیلاہٹ رقصاں ربط باہم بس پانی کی اندھی لہریں یا طوفانی ہوا کے جھکڑ سنا ہے ایک جزیرے پر کوہ جودی ہے ہم اولاد نوح تو ہیں پر ناؤ بنانے کا سارا فن بھول چکے ہیں

    مزید پڑھیے

    ری سائیکلبن

    لفظ واپس نہیں ہوا کرتے تلخیوں میں گھلے ہوئے لہجے ظرف کے ہاتھ کیا ہی ماہر ہوں پھول بن کر نہیں کھلا کرتے حذف کرنے کا آسرا لے کر کوئی تحریر لکھ نہیں دینا بھول جانے کی التجا لے کر مت کہو کوئی حرف نا بینا کل جو خالی گیا تھا وار کوئی کارگر آج ہو بھی سکتا ہے بھولی بسری گواہیوں کا ...

    مزید پڑھیے

    کہنا یہ تھا

    جانے کہاں ہو دفتر کے مردہ ماحول میں دوغلے لوگوں کے جھرمٹ میں شہر کی باہوں کے ظالم حلقے سے باہر چوڑی شہ راہوں کے تپتے سینے پر چپ چاپ رواں ہو یا کسی تہہ خانے کی ٹھنڈک کے مہماں ہو موبائل کا صاف جواب ہے آپ کے مطلوبہ نمبر سے کوئی جواب نہیں ملتا ہے کہنا یہ تھا یہ کمپیوٹر آج مری خواری پر ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 قطعہ (Qita)