آج
ساتھیو! میں نے برسوں تمہارے لیے چاند تاروں بہاروں کے سپنے بنے حسن اور عشق کے گیت گاتا رہا آرزوؤں کے ایواں سجاتا رہا میں تمہارا مغنی تمہارے لیے جب بھی آیا نئے گیت لاتا رہا آج لیکن مرے دامن چاک میں گرد راہ سفر کے سوا کچھ نہیں میرے بربط کے سینے میں نغموں کا دم گھٹ گیا تانیں چیخوں کے ...