Sahir Ludhianvi

ساحر لدھیانوی

اہم ترین ترقی پسند شاعروں میں شامل ، ممتاز فلم نغمہ نگار

One of the leading Progressive poets and film lyricist.

ساحر لدھیانوی کی نظم

    یہ محلوں یہ تختوں یہ تاجوں کی دنیا

    یہ محلوں یہ تختوں یہ تاجوں کی دنیا یہ انساں کے دشمن سماجوں کی دنیا یہ دولت کے بھوکے رواجوں کی دنیا یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے ہر اک جسم گھائل ہر اک روح پیاسی نگاہوں میں الجھن دلوں میں اداسی یہ دنیا ہے یا عالم بد حواسی یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے یہاں اک کھلونا ہے ...

    مزید پڑھیے

    تاج محل

    تاج تیرے لیے اک مظہر الفت ہی سہی تجھ کو اس وادیٔ رنگیں سے عقیدت ہی سہی میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے بزم شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی ثبت جس راہ میں ہوں سطوت شاہی کے نشاں اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی میری محبوب پس پردہ تشہیر وفا تو نے سطوت کے نشانوں کو تو دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    امید

    وہ صبح کبھی تو آئے گی ان کالی صدیوں کے سر سے جب رات کا آنچل ڈھلکے گا جب دکھ کے بادل پگھلیں گے جب سکھ ساگر چھلکے گا جب میرا جھوم کے ناچے گا جب دھرتی نغمے گائے گی وہ صبح کبھی تو آئے گی جس صبح کی خاطر جگ جگ سے ہم سب مرمر کے جیتے ہیں جس صبح کے امرت کی دھن میں ہم زہر کے پیالے پیتے ہیں ان ...

    مزید پڑھیے

    عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا

    عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا جب جی چاہا مسلا کچلا جب جی چاہا دھتکار دیا تلتی ہے کہیں دیناروں میں بکتی ہے کہیں بازاروں میں ننگی نچوائی جاتی ہے عیاشوں کے درباروں میں یہ وہ بے عزت چیز ہے جو بٹ جاتی ہے عزت داروں میں عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار ...

    مزید پڑھیے

    آواز آدم

    دبے گی کب تلک آواز آدم ہم بھی دیکھیں گے رکیں گے کب تلک جذبات برہم ہم بھی دیکھیں گے چلو یوں ہی سہی یہ جور پیہم ہم بھی دیکھیں گے در زنداں سے دیکھیں یا عروج دار سے دیکھیں تمہیں رسوا سر بازار عالم ہم بھی دیکھیں گے ذرا دم لو مآل شوکت جم ہم بھی دیکھیں گے یہ زعم قوت فولاد و آہن دیکھ لو ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کبھی

    کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے کہ زندگی تری زلفوں کی نرم چھاؤں میں گزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی یہ تیرگی جو مری زیست کا مقدر ہے تری نظر کی شعاعوں میں کھو بھی سکتی تھی عجب نہ تھا کہ میں بیگانۂ الم ہو کر ترے جمال کی رعنائیوں میں کھو رہتا ترا گداز بدن تیری نیم باز آنکھیں انہی ...

    مزید پڑھیے

    فن کار

    میں نے جو گیت ترے پیار کی خاطر لکھے آج ان گیتوں کو بازار میں لے آیا ہوں آج دکان پہ نیلام اٹھے گا ان کا تو نے جن گیتوں پہ رکھی تھی محبت کی اساس آج چاندی کے ترازو میں تلے گی ہر چیز میرے افکار مری شاعری میرا احساس جو تری ذات سے منسوب تھے ان گیتوں کو مفلسی جنس بنانے پہ اتر آئی ...

    مزید پڑھیے

    ہراس

    تیرے ہونٹوں پہ تبسم کی وہ ہلکی سی لکیر میرے تخئیل میں رہ رہ کے جھلک اٹھتی ہے یوں اچانک ترے عارض کا خیال آتا ہے جیسے ظلمت میں کوئی شمع بھڑک اٹھتی ہے تیرے پیراہن رنگیں کی جنوں خیز مہک خواب بن بن کے مرے ذہن میں لہراتی ہے رات کی سرد خموشی میں ہر اک جھونکے سے تیرے انفاس ترے جسم کی آنچ ...

    مزید پڑھیے

    چکلے

    یہ کوچے یہ نیلام گھر دل کشی کے یہ لٹتے ہوئے کارواں زندگی کے کہاں ہیں کہاں ہیں محافظ خودی کے ثناخوان تقدیس مشرق کہاں ہیں یہ پر پیچ گلیاں یہ بے خواب بازار یہ گمنام راہی یہ سکوں کی جھنکار یہ عصمت کے سودے یہ سودوں پہ تکرار ثناخوان تقدیس مشرق کہاں ہیں تعفن سے پر نیم روشن یہ ...

    مزید پڑھیے

    رد عمل

    چند کلیاں نشاط کی چن کر مدتوں محو یاس رہتا ہوں تیرا ملنا خوشی کی بات سہی تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5