Sahir Ludhianvi

ساحر لدھیانوی

اہم ترین ترقی پسند شاعروں میں شامل ، ممتاز فلم نغمہ نگار

One of the leading Progressive poets and film lyricist.

ساحر لدھیانوی کی نظم

    تیری آواز

    رات سنسان تھی بوجھل تھیں فضا کی سانسیں روح پر چھائے تھے بے نام غموں کے سائے دل کو یہ ضد تھی کہ تو آئے تسلی دینے میری کوشش تھی کہ کمبخت کو نیند آ جائے دیر تک آنکھوں میں چبھتی رہی تاروں کی چمک دیر تک ذہن سلگتا رہا تنہائی میں اپنے ٹھکرائے ہوئے دوست کی پرسش کے لیے تو نہ آئی مگر اس رات ...

    مزید پڑھیے

    جشن غالب

    اکیس برس گزرے آزادئ کامل کو تب جا کے کہیں ہم کو غالبؔ کا خیال آیا تربت ہے کہاں اس کی مسکن تھا کہاں اس کا اب اپنے سخن پرور ذہنوں میں سوال آیا سو سال سے جو تربت چادر کو ترستی تھی اب اس پہ عقیدت کے پھولوں کی نمائش ہے اردو کے تعلق سے کچھ بھید نہیں کھلتا یہ جشن یہ ہنگامہ خدمت ہے کہ سازش ...

    مزید پڑھیے

    یکسوئی

    عہد گم گشتہ کی تصویر دکھاتی کیوں ہو ایک آوارۂ منزل کو ستاتی کیوں ہو وہ حسیں عہد جو شرمندہ ایفا نہ ہوا اس حسیں عہد کا مفہوم جتاتی کیوں ہو زندگی شعلہ بے باک بنا لو اپنی خود کو خاکستر خاموش بناتی کیوں ہو میں تصوف کے مراحل کا نہیں ہوں قائل میری تصویر پہ تم پھول چڑھاتی کیوں ہو کون کہتا ...

    مزید پڑھیے

    وہ صبح کبھی تو آئے گی

    1 وہ صبح کبھی تو آئے گی ان کالی صدیوں کے سر سے جب رات کا آنچل ڈھلکے گا جب دکھ کے بادل پگھلیں گے جب سکھ کا ساگر چھلکے گا جب امبر جھوم کے ناچے گا جب دھرتی نغمے گائے گی وہ صبح کبھی تو آئے گی جس صبح کی خاطر جگ جگ سے ہم سب مر مر کر جیتے ہیں جس صبح کے امرت کی دھن میں ہم زہر کے پیالے پیتے ...

    مزید پڑھیے

    میں پل دو پل کا شاعر ہوں

    میں پل دو پل کا شاعر ہوں پل دو پل مری کہانی ہے پل دو پل میری ہستی ہے پل دو پل مری جوانی ہے مجھ سے پہلے کتنے شاعر آئے اور آ کر چلے گئے کچھ آہیں بھر کر لوٹ گئے کچھ نغمے گا کر چلے گئے وہ بھی اک پل کا قصہ تھے میں بھی اک پل کا قصہ ہوں کل تم سے جدا ہو جاؤں گا گو آج تمہارا حصہ ہوں پل دو پل میں ...

    مزید پڑھیے

    فرار

    اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے اپنی بے کار تمناؤں پہ شرمندہ ہوں اپنی بے سود امیدوں پہ ندامت ہے مجھے میرے ماضی کو اندھیرے میں دبا رہنے دو میرا ماضی مری ذلت کے سوا کچھ بھی نہیں میری امیدوں کا حاصل مری کاوش کا صلہ ایک بے نام اذیت کے سوا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    آؤ کہ کوئی خواب بنیں

    آؤ کہ کوئی خواب بنیں کل کے واسطے ورنہ یہ رات آج کے سنگین دور کی ڈس لے گی جان و دل کو کچھ ایسے کہ جان و دل تا عمر پھر نہ کوئی حسیں خواب بن سکیں گو ہم سے بھاگتی رہی یہ تیز گام عمر خوابوں کے آسرے پہ کٹی ہے تمام عمر زلفوں کے خواب ہونٹوں کے خواب اور بدن کے خواب معراج فن کے خواب کمال سخن ...

    مزید پڑھیے

    خون پھر خون ہے

    ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا خاک صحرا پہ جمے یا کف قاتل پہ جمے فرق انصاف پہ یا پائے سلاسل پہ جمے تیغ بیداد پہ یا لاشۂ بسمل پہ جمے خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا لاکھ بیٹھے کوئی چھپ چھپ کے کمیں گاہوں میں خون خود دیتا ہے جلادوں کے ...

    مزید پڑھیے

    متاع غیر

    میرے خوابوں کے جھروکوں کو سجانے والی تیرے خوابوں میں کہیں میرا گزر ہے کہ نہیں پوچھ کر اپنی نگاہوں سے بتا دے مجھ کو میری راتوں کے مقدر میں سحر ہے کہ نہیں چار دن کی یہ رفاقت جو رفاقت بھی نہیں عمر بھر کے لیے آزار ہوئی جاتی ہے زندگی یوں تو ہمیشہ سے پریشان سی تھی اب تو ہر سانس گراں بار ...

    مزید پڑھیے

    تو ہندو بنے گا نہ مسلمان بنے گا

    تو ہندو بنے گا نہ مسلمان بنے گا انسان کی اولاد ہے انسان بنے گا اچھا ہے ابھی تک تیرا کچھ نام نہیں ہے تجھ کو کسی مذہب سے کوئی کام نہیں ہے جس علم نے انسانوں کو تقسیم کیا ہے اس علم کا تجھ پر کوئی الزام نہیں ہے تو بدلے ہوئے وقت کی پہچان بنے گا انسان کی اولاد ہے انسان بنے گا مالک نے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5