Sahir Ludhianvi

ساحر لدھیانوی

اہم ترین ترقی پسند شاعروں میں شامل ، ممتاز فلم نغمہ نگار

One of the leading Progressive poets and film lyricist.

ساحر لدھیانوی کی غزل

    برباد محبت کی دعا ساتھ لیے جا

    برباد محبت کی دعا ساتھ لیے جا ٹوٹا ہوا اقرار وفا ساتھ لیے جا اک دل تھا جو پہلے ہی تجھے سونپ دیا تھا یہ جان بھی اے جان ادا ساتھ لیے جا تپتی ہوئی راہوں سے تجھے آنچ نہ پہنچے دیوانوں کے اشکوں کی گھٹا ساتھ لیے جا شامل ہے مرا خون جگر تیری حنا میں یہ کم ہو تو اب خون وفا ساتھ لیے جا ہم ...

    مزید پڑھیے

    خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

    خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے ہم اپنے جوہروں کو نمایاں نہ کر سکے ہو کر خراب مے ترے غم تو بھلا دیے لیکن غم حیات کا درماں نہ کر سکے ٹوٹا طلسم عہد محبت کچھ اس طرح پھر آرزو کی شمع فروزاں نہ کر سکے ہر شے قریب آ کے کشش اپنی کھو گئی وہ بھی علاج شوق گریزاں نہ کر سکے کس درجہ دل شکن ...

    مزید پڑھیے

    طرب زاروں پہ کیا بیتی صنم خانوں پہ کیا گزری

    طرب زاروں پہ کیا بیتی صنم خانوں پہ کیا گزری دل زندہ ترے مرحوم ارمانوں پہ کیا گزری زمیں نے خون اگلا آسماں نے آگ برسائی جب انسانوں کے دل بدلے تو انسانوں پہ کیا گزری ہمیں یہ فکر ان کی انجمن کس حال میں ہوگی انہیں یہ غم کہ ان سے چھٹ کے دیوانوں پہ کیا گزری مرا الحاد تو خیر ایک لعنت ...

    مزید پڑھیے

    شرما کے یوں نہ دیکھ ادا کے مقام سے

    شرما کے یوں نہ دیکھ ادا کے مقام سے اب بات بڑھ چکی ہے حیا کے مقام سے تصویر کھینچ لی ہے ترے شوخ حسن کی میری نظر نے آج خطا کے مقام سے دنیا کو بھول کر مری بانہوں میں جھول جا آواز دے رہا ہوں وفا کے مقام سے دل کے معاملے میں نتیجے کی فکر کیا آگے ہے عشق جرم و سزا کے مقام سے

    مزید پڑھیے

    میں زندہ ہوں یہ مشتہر کیجیے

    میں زندہ ہوں یہ مشتہر کیجیے مرے قاتلوں کو خبر کیجیے زمیں سخت ہے آسماں دور ہے بسر ہو سکے تو بسر کیجیے ستم کے بہت سے ہیں رد عمل ضروری نہیں چشم تر کیجیے وہی ظلم بار دگر ہے تو پھر وہی جرم بار دگر کیجیے قفس توڑنا بعد کی بات ہے ابھی خواہش بال و پر کیجیے

    مزید پڑھیے

    نہ تو زمیں کے لئے ہے نہ آسماں کے لیے

    نہ تو زمیں کے لئے ہے نہ آسماں کے لیے ترا وجود ہے اب صرف داستاں کے لیے پلٹ کے سوئے چمن دیکھنے سے کیا ہوگا وہ شاخ ہی نہ رہی جو تھی آشیاں کے لیے غرض پرست جہاں میں وفا تلاش نہ کر یہ شے بنی تھی کسی دوسرے جہاں کے لیے

    مزید پڑھیے

    توڑ لیں گے ہر اک شے سے رشتہ توڑ دینے کی نوبت تو آئے

    توڑ لیں گے ہر اک شے سے رشتہ توڑ دینے کی نوبت تو آئے ہم قیامت کے خود منتظر ہیں پر کسی دن قیامت تو آئے ہم بھی سقراط ہیں عہد نو کے تشنہ لب ہی نہ مر جائیں یارو زہر ہو یا مئے آتشیں ہو کوئی جام شہادت تو آئے ایک تہذیب ہے دوستی کی ایک معیار ہے دشمنی کا دوستوں نے مروت نہ سیکھی دشمنوں کو ...

    مزید پڑھیے

    اب آئیں یا نہ آئیں ادھر پوچھتے چلو

    اب آئیں یا نہ آئیں ادھر پوچھتے چلو کیا چاہتی ہے ان کی نظر پوچھتے چلو ہم سے اگر ہے ترک تعلق تو کیا ہوا یارو کوئی تو ان کی خبر پوچھتے چلو جو خود کو کہہ رہے ہیں کہ منزل شناس ہیں ان کو بھی کیا خبر ہے مگر پوچھتے چلو کس منزل مراد کی جانب رواں ہیں ہم اے رہروان خاک بسر پوچھتے چلو

    مزید پڑھیے

    ملتی ہے زندگی میں محبت کبھی کبھی

    ملتی ہے زندگی میں محبت کبھی کبھی ہوتی ہے دلبروں کی عنایت کبھی کبھی شرما کے منہ نہ پھیر نظر کے سوال پر لاتی ہے ایسے موڑ پہ قسمت کبھی کبھی کھلتے نہیں ہیں روز دریچے بہار کے آتی ہے جان من یہ قیامت کبھی کبھی تنہا نہ کٹ سکیں گے جوانی کے راستے پیش آئے گی کسی کی ضرورت کبھی کبھی پھر ...

    مزید پڑھیے

    دور رہ کر نہ کرو بات قریب آ جاؤ

    دور رہ کر نہ کرو بات قریب آ جاؤ یاد رہ جائے گی یہ رات قریب آ جاؤ ایک مدت سے تمنا تھی تمہیں چھونے کی آج بس میں نہیں جذبات قریب آ جاؤ سرد جھونکوں سے بھڑکتے ہیں بدن میں شعلے جان لے لے گی یہ برسات قریب آ جاؤ اس قدر ہم سے جھجکنے کی ضرورت کیا ہے زندگی بھر کا ہے اب ساتھ قریب آ جاؤ

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5