Sahir Dehlavi

ساحر دہلوی

ساحر دہلوی کی غزل

    دل کی تسکین کو کافی ہے پریشاں ہونا

    دل کی تسکین کو کافی ہے پریشاں ہونا ہے توکل بخدا بے سر و ساماں ہونا یوں تو ہر دین میں ہے صاحب ایماں ہونا ہم کو اک بت نے سکھایا ہے مسلماں ہونا اے پری رو ترے دیوانے کا ایماں کیا ہے اک نگاہ غلط انداز پہ قرباں ہونا کور ہے چشم جسے دعویٔ بینائی ہے شرط اول ہے جہاں دیدۂ حیراں ہونا ہم سے ...

    مزید پڑھیے

    جسد نے جان سے پوچھا کہ قلب بے ریا کیا ہے

    جسد نے جان سے پوچھا کہ قلب بے ریا کیا ہے خطاب آیا کہ آئینہ میں جوہر کے سوا کیا ہے عیاں آئینہ میں ہے صورت معنی صفا کیا ہے نہاں تسکین میں ہے اضطراب دل ریا کیا ہے مٹانا آپ کو نابود ہو جانا فنا کیا ہے سمانا آپ میں اور خود بہ خود ہونا بقا کیا ہے دو عالم جلوہ گاہ حسن میں عین بصیرت ...

    مزید پڑھیے

    کام اس دنیا میں آ کر ہم نے کیا اچھا کیا

    کام اس دنیا میں آ کر ہم نے کیا اچھا کیا حسن کو بے پردہ نام عشق کو رسوا کیا حسن نے اور عشق نے ہنگامہ اک برپا کیا شمع کو روشن کیا پروانہ کو شیدا کیا بے تمنائی میں آسودہ تھا یا رب کیا کیا کس لئے میرے دل دیوانہ کو دانا کیا ایک جذبہ تھا ازل سے گوشۂ دل میں نہاں عشق کو اس حسن کے بازار نے ...

    مزید پڑھیے

    دل کو یکسوئی نے دی ترک تعلق کی صلاح

    دل کو یکسوئی نے دی ترک تعلق کی صلاح اے امید وصل جاناں کیا ہے اب تیری صلاح جب جفا جو نے تغافل سے بھی کی قطع نظر ہو رضائے یار پر شاکر یہ ہے دل کی صلاح ہوش میں جلوہ دکھانے سے اگر ہے اس کو عار ہے وداع ہوش کی ہر حال میں اپنی صلاح نقد جاں دل دار کرتا ہے طلب میں کیا کروں بندگی بے چارگی پر ...

    مزید پڑھیے

    رسوائے عشق ہے ترا شیدا کہیں جسے

    رسوائے عشق ہے ترا شیدا کہیں جسے عشاق میں مثال ہے رسوا کہیں جسے سینہ چمن ہے غنچۂ دل ہے شگفتہ دل تیری نگاہ ہے چمن آرا کہیں جسے غم پروریدہ ہے دل شوریدگان عشق فرقت کی ایک رات ہے دنیا کہیں جسے منسوب کفر دیر سے ایماں حرم سے ہے اک رہ گیا ہوں میں کہ تمہارا کہیں جسے ہم غیر معتبر سہی اور ...

    مزید پڑھیے

    اس جسم کی ہے پانچ عناصر سے بناوٹ

    اس جسم کی ہے پانچ عناصر سے بناوٹ عقل‌ و دل و پندار کی ساری ہے بناوٹ ہیں حافظہ ادراک تمیز اور تخیل افعالی و علمی خمسات اس کی سجاوٹ تعمیر جن اجزا سے ہوئی خانۂ تن کی ہے جان سے ان سب کی نمودار دکھاوٹ آتے ہوئے اس تن میں نہ جاتے ہوئے تن سے ہے جان مکیں کو نہ لگاوٹ نہ رکاوٹ انصاف کی ...

    مزید پڑھیے

    ہیں سات زمیں کے طبق اور سات ہیں افلاک

    ہیں سات زمیں کے طبق اور سات ہیں افلاک اس راز کے محرم ہیں مگر صاحب ادراک بو ذوق بصر لمس سمع خاصۂ عنصر عنصر خلی باد آتش و آب و کرۂ خاک ایزاد ہوئے چار طبق تب ہوئے چودہ صورتگری و حافظہ و دانش و ادراک کہتے ہیں جسے عرش وہ ہے جلوۂ پندار گردش میں ہیں جس سے طبقات ہمہ افلاک ہے پاس ادب ...

    مزید پڑھیے

    جو لا مذہب ہو اس کو ملت و مشرب سے کیا مطلب

    جو لا مذہب ہو اس کو ملت و مشرب سے کیا مطلب مرا مشرب ہے رندی رند کو مذہب سے کیا مطلب کتاب درس مجنوں مصحف رخسار لیلیٰ ہے حریف نکتہ دان عشق کو مکتب سے کیا مطلب حسینان دو عالم میں ہے جلوہ حسن یکتا کا نظر میں حسن یکتا جب ہوا ان سب سے کیا مطلب ہمارا ہوش ہر دم آشنائے نحن اقرب ہے حضوری ...

    مزید پڑھیے

    فضائے عالم قدسی میں ہے نشو و نما میری

    فضائے عالم قدسی میں ہے نشو و نما میری مکافات عمل سے دور ہے بیم و رجا میری شریعت ہے ازل سے مہر پیمان وفا میری طریقت خاتم احرام تسلیم و رضا میری حقیقت ہے سواد خاطر بے مدعا میری حریم معرفت دع ما کدر خود نا صفا میری تری ذات‌ مقدس ہے مبرا شرک غیری سے کہ نور ذات میں سایہ‌ صفت ہستی ہے ...

    مزید پڑھیے

    جنوں کے جوش میں جس نے محبت کو ہنر جانا

    جنوں کے جوش میں جس نے محبت کو ہنر جانا سبکدوشی سمجھتا ہے وہ اس سودا میں سر جانا کسی کا ناز تھا انداز تھا اب سر بسر جانا ادھر چڑھنا نگاہوں میں ادھر دل میں اتر جانا تصور خال و عارض کا تماشائے دوعالم ہے یہاں آنکھوں میں رہنا ہے وہاں دل میں اتر جانا جنون عشق میں کب تن بدن کا ہوش رہتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3