Sahir Dehlavi

ساحر دہلوی

ساحر دہلوی کی غزل

    دیر و حرم ہیں منظر آئین‌ اختلاف

    دیر و حرم ہیں منظر آئین‌ اختلاف حق پر سدا نظر ہے مری حین‌ اختلاف بیرون در ہیں صورت‌ و معنی کے پردہ دار ہیں پردۂ خفا میں قوانین اختلاف ہے برقرار گردش دوران روزگار نیرنگئ خیال ہے آئین‌ اختلاف ممنون راستی ہے ہر اک نقطۂ نظر مد نظر جہاں میں ہے تمکین اختلاف کیا پارہ ہائے پیرہن ...

    مزید پڑھیے

    چشم مست ساقی سے دل ہوا خراب آباد

    چشم مست ساقی سے دل ہوا خراب آباد مے کدہ ہے اور مستی اب تو ہرچہ بادا باد مل ملا کے دونوں نے دل کو کر دیا برباد حسن نے کیا بے خود عشق نے کیا آزاد میرا ٹوٹا پھوٹا دل بن گیا وطن اس کا بے وطن تھا آوارہ عشق خانما برباد مستیٔ انا لیلیٰ کار عشق مجنوں ہے کیف‌ وصل شیریں ہے نقش تیشۂ ...

    مزید پڑھیے

    سر عرش بریں ہے زیر پائے‌ پیر میخانہ

    سر عرش بریں ہے زیر پائے‌ پیر میخانہ کمال اوج پر ہے حسن عالمگیر مے خانہ فروغ بادہ سے روشن ہوئی تقدیر مے‌ خانہ کہ ہے ہر بادہ کش روشن چراغ پیر مے‌ خانہ میں دیوانہ ہوں اور دیر و حرم سے مجھ کو وحشت ہے پڑی رہنے دو میرے پاؤں میں زنجیر مے خانہ تصور دل میں رہتا ہے کسی کی چشم مے گوں ...

    مزید پڑھیے

    دل ہے بحر بیکراں دل کی امنگ

    دل ہے بحر بیکراں دل کی امنگ چار موج چار سو ہے چار رنگ موج اول ہے جز و کل میں محیط سر بسر کبر و منیٰ کا رنگ ڈھنگ ہے تصور دویمی موج خیال فرش سے تا عرش جس کی ہے ترنگ سویمی ہے عقل محدود و سلیم مانتے ہیں جس کا لوہا سب دبنگ دل کی ہے موج‌ چہارم واہمہ دم بہ دم جس کی انوکھی ہے امنگ چار ...

    مزید پڑھیے

    درمیان جسم و جاں ہے اک عجب صورت کی آڑ

    درمیان جسم و جاں ہے اک عجب صورت کی آڑ مجھ کو دل کی دل کو ہے میری انانیت کی آڑ آ گیا ترک خودی کا گر کبھی بھولے سے دھیان دل نے پیدا کی ہر ایک جانب سے ہر صورت کی آڑ دیتے ہیں دل کے عوض وہ درد بہر امتحاں لیتے ہیں نام خدا اپنی طمانیت کی آڑ نفس پرور کرتے ہیں بدنام نام مے کشی پردۂ پندار ...

    مزید پڑھیے

    ترے سوا مری ہستی کوئی جہاں میں نہیں

    ترے سوا مری ہستی کوئی جہاں میں نہیں یہ راز فاش ہے ہاں سے نہیں میں ہاں میں نہیں جو لا مکاں ہے مقید کسی مکاں میں نہیں تعینات نشاں میں ہیں بے نشاں میں نہیں صفات جلوہ گہ ذات ہے تجلی حسن یہ جسم جلوہ گہ جاں ہے نور جاں میں نہیں زبان حال سے ہے کیف بے خودی گویا یہ وہ زمیں ہے کہ جس کا نشاں ...

    مزید پڑھیے

    نور ایماں سرمۂ چشم دل و جاں کیجئے

    نور ایماں سرمۂ چشم دل و جاں کیجئے پردہ‌ دار حسن یکتا چشم حیراں کیجئے مشکلات راہ کو ہمت سے آساں کیجئے طے فنا کی منزلیں افتان‌‌ و خیزاں کیجئے بے حجابانہ خود آرائی کے ساماں کیجئے مظہر شان تجلی بزم امکاں کیجئے ہیں من و تو جلوہ ہائے حسن وحدت کا حجاب شمع بزم خود شناسی نور عرفاں ...

    مزید پڑھیے

    چار عنصر سے بنا ہے جسم پاک

    چار عنصر سے بنا ہے جسم پاک ہیں یہ چاروں باد و آتش آب و خاک از پے تکمیل تحقیقات علم ہو گیا لازم خلی کا اشتراک عقل و دل ایزاد ہو کر ہو گئے شش جہات و ہفت منزل تابناک جب ارادت سے ہوا اس کا ظہور آ گیا پندار کا گردش میں چاک روح اعظم سے ہویدا ہو گئی وہ ارادت جس نے دم کی روح پاک روح اعظم ...

    مزید پڑھیے

    تقوے کے لئے جنت‌ و کوثر ہوئے مخصوص

    تقوے کے لئے جنت‌ و کوثر ہوئے مخصوص رندی کے لئے شیشہ و ساغر ہوئے مخصوص پابندئ احکام شریعت ہے وہاں فرض رندوں کو رخ ساقی و ساغر ہوئے مخصوص قائم ہے وہاں دین بھی دنیا بھی بہ امید ہم کو کرم رحمت‌ داور ہوئے مخصوص شیخی ہے وہاں جبہ و دستار پہ موقوف رندی کو یہاں ترک تن و سر ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    گویا زبان حال تھی ساحرؔ خموش تھا

    گویا زبان حال تھی ساحرؔ خموش تھا یہ سعئ ضبط تھی وہ تقاضائے جوش جوش تھا پردے میں لن ترانی تھی رگ رگ میں جوش تھا چمکی جو برق حسن نہ میں تھا نہ ہوش تھا میخانۂ‌ خیال میں مستی کا جوش تھا گل تھا چراغ عقل میں گم کردہ ہوش تھا وصوت تھا میرا نظارہ و کلام راز و نیاز بے اثر چشم و گوش ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3