یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں
یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں ان میں کچھ صاحب اسرار نظر آتے ہیں تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں دور تک کوئی ستارہ ہے نہ کوئی جگنو مرگ امید کے آثار نظر آتے ہیں مرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ...