Saghar Siddiqui

ساغر صدیقی

ساغر صدیقی کی غزل

    وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو

    وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو ہم نہ جائیں تو کیا تماشا ہو یہ کناروں سے کھیلنے والے ڈوب جائیں تو کیا تماشا ہو بندہ پرور جو ہم پہ گزری ہے ہم بتائیں تو کیا تماشا ہو آج ہم بھی تری وفاؤں پر مسکرائیں تو کیا تماشا ہو تیری صورت جو اتفاق سے ہم بھول جائیں تو کیا تماشا ہو وقت کی چند ساعتیں ...

    مزید پڑھیے

    تاروں سے میرا جام بھرو میں نشے میں ہوں

    تاروں سے میرا جام بھرو میں نشے میں ہوں اے ساکنان خلد سنو میں نشے میں ہوں کچھ پھول کھل رہے ہیں سر شاخ مے کدہ تم ہی ذرا یہ پھول چنو میں نشے میں ہوں ٹھہرو ابھی تو صبح کا مارا ہے ضو فشاں دیکھو مجھے فریب نہ دو میں نشے میں ہوں نشہ تو موت ہے غم ہستی کی دھوپ میں بکھرا کے زلف ساتھ چلو میں ...

    مزید پڑھیے

    چراغ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے

    چراغ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے ذرا نقاب اٹھاؤ بڑا اندھیرا ہے ابھی تو صبح کے ماتھے کا رنگ کالا ہے ابھی فریب نہ کھاؤ بڑا اندھیرا ہے وہ جن کے ہوتے ہیں خورشید آستینوں میں انہیں کہیں سے بلاؤ بڑا اندھیرا ہے مجھے تمہاری نگاہوں پہ اعتماد نہیں مرے قریب نہ آؤ بڑا اندھیرا ہے فراز عرش سے ...

    مزید پڑھیے

    نظر نظر بیقرار سی ہے نفس نفس میں شرار سا ہے

    نظر نظر بیقرار سی ہے نفس نفس میں شرار سا ہے میں جانتا ہوں کہ تم نہ آؤ گے پھر بھی کچھ انتظار سا ہے مرے عزیزو مرے رفیقو چلو کوئی داستان چھیڑو غم زمانہ کی بات چھوڑو یہ غم تو اب سازگار سا ہے وہی فسردہ سا رنگ محفل وہی ترا ایک عام جلوہ مری نگاہوں میں بار سا تھا مری نگاہوں میں بار سا ...

    مزید پڑھیے

    وقت کے رنگیں گلدستے کو یاد آئے گا ٹھنڈا ہاتھ

    وقت کے رنگیں گلدستے کو یاد آئے گا ٹھنڈا ہاتھ جب بکھریں گے وہ گیسو تو مر جائے گا ٹھنڈا ہاتھ بھیگی پلکیں سوچ کی الجھن دامن تھامے پوچھ رہی ہیں کب تک تار گریباں یارو سلجھائے گا ٹھنڈا ہاتھ ساز تغزل چھیڑنے والو اے افسانے لکھنے والو آج لکیروں کی تفسیریں دہرائے گا ٹھنڈا ہاتھ گرم لہو ...

    مزید پڑھیے

    آہن کی سرخ تال پہ ہم رقص کر گئے

    آہن کی سرخ تال پہ ہم رقص کر گئے تقدیر تیری چال پہ ہم رقص کر گئے پنچھی بنے تو رفعت افلاک پر اڑے اہل زمیں کے حال پہ ہم رقص کر گئے کانٹوں سے احتجاج کیا ہے کچھ اس طرح گلشن کی ڈال ڈال پہ ہم رقص کر گئے واعظ فریب شوق نے ہم کو لبھا لیا فردوس کے خیال پہ ہم رقص کر گئے ہر اعتبار حسن نظر سے ...

    مزید پڑھیے

    محفلیں لٹ گئیں جذبات نے دم توڑ دیا

    محفلیں لٹ گئیں جذبات نے دم توڑ دیا ساز خاموش ہیں نغمات نے دم توڑ دیا ہر مسرت غم دیروز کا عنوان بنی وقت کی گود میں لمحات نے دم توڑ دیا ان گنت محفلیں محروم چراغاں ہیں ابھی کون کہتا ہے کہ ظلمات نے دم توڑ دیا آج پھر بجھ گئے جل جل کے امیدوں کے چراغ آج پھر تاروں بھری رات نے دم توڑ ...

    مزید پڑھیے

    تیری نظر کا رنگ بہاروں نے لے لیا

    تیری نظر کا رنگ بہاروں نے لے لیا افسردگی کا روپ ترانوں نے لے لیا جس کو بھری بہار میں غنچے نہ کہہ سکے وہ واقعہ بھی میرے فسانوں نے لے لیا شاید ملے گا قریۂ مہتاب میں سکوں اہل خرد کو ایسے گمانوں نے لے لیا یزداں سے بچ رہا تھا جلالت کا ایک لفظ اس کو حرم کے شوخ بیانوں نے لے لیا تیری ...

    مزید پڑھیے

    چاک دامن کو جو دیکھا تو ملا عید کا چاند

    چاک دامن کو جو دیکھا تو ملا عید کا چاند اپنی تقدیر کہاں بھول گیا عید کا چاند ان کے ابروئے خمیدہ کی طرح تیکھا ہے اپنی آنکھوں میں بڑی دیر چھپا عید کا چاند جانے کیوں آپ کے رخسار مہک اٹھتے ہیں جب کبھی کان میں چپکے سے کہا عید کا چاند دور ویران بسیرے میں دیا ہو جیسے غم کی دیوار سے ...

    مزید پڑھیے

    ساقی کی اک نگاہ کے افسانے بن گئے

    ساقی کی اک نگاہ کے افسانے بن گئے کچھ پھول ٹوٹ کر مرے پیمانے بن گئے کاٹی جہاں تصور جاناں میں ایک شب کہتے ہیں لوگ اس جگہ بت خانے بن گئے جن پر نہ سائے زلف غزالاں کے پڑ سکے احساس کی نگاہ میں ویرانے بن گئے جو پی سکے نہ سرخ لبوں کی تجلیاں دنیا کے تجربات سے انجانے بن گئے ساغرؔ وہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4