نہ لکھو وصل کی راحت صلیب لکھ ڈالو
نہ لکھو وصل کی راحت صلیب لکھ ڈالو کوئی تو بات عجیب و غریب لکھ ڈالو دبائے بیٹھی ہو جو اپنے نرم ہاتھوں میں اسی قلم سے ہمارا نصیب لکھ ڈالو
طنز و مزاح کے مقبول شاعر
Well-known poet of humour and satire.
نہ لکھو وصل کی راحت صلیب لکھ ڈالو کوئی تو بات عجیب و غریب لکھ ڈالو دبائے بیٹھی ہو جو اپنے نرم ہاتھوں میں اسی قلم سے ہمارا نصیب لکھ ڈالو
اک شب ہمارے بزم میں جوتے جو کھو گئے ہم نے کہا بتائیے گھر کیسے جائیں گے کہنے لگے کہ شعر سناتے رہو یونہی گنتے نہیں بنیں گے ابھی اتنے آئیں گے
صرف کہتی رہو گی اے بیگم یا عمل کر کے بھی دکھاؤ گی جب سے آئی ہو روز کہتی ہو چوتھی منزل سے پھاند جاؤ گی
تجربہ ہے ہمیں محبت کا دل حسینوں سے پیار کرتا ہے آم تیری یہ خوش نصیبی ہے ورنہ لنگڑوں پہ کون مرتا ہے
ادب میں آ گئے خم ٹھونک شاعر غزل کیا مہربانی کر رہی ہے حسینوں کا جو لکھتی تھی قصیدہ وہ لڑکی پہلوانی کر رہی ہے
میں نے پوچھا یہ ایک شاعر سے پیر کو بھی مرید کہتے ہو چاند تاروں کو کہتے ہو کتا شعر اتنے جدید کہتے ہو
کہا بیٹے نے اک تصویر اپنی ماں کو دکھلا کر یہ کس نے نام میرے باپ کا فوٹو پہ لکھا ہے وہ بولی یہ تمہارے باپ ہیں بیٹے نے پوچھا پھر تمہارے ساتھ کمرے میں وہ گنجا کون رہتا ہے
یہ بھی سچ ہے کہ مجھے دل سے بھلایا ہوگا یہ بھی سچ ہے کہ کبھی چین نہ پایا ہوگا یہ بھی سچ ہے در و دیوار پہ اپنے گھر کے لکھ کے سو بار مرا نام مٹایا ہوگا
رفتہ رفتہ ہر پولیس والے کو شاعر کر دیا محفل شعر و سخن میں بھیج کے سرکار نے ایک قیدی صبح کو پھانسی لگا کر مر گیا رات بھر غزلیں سنائیں اس کو تھانے دار نے
بولا دکان دار کہ کیا چاہئے تمہیں جو بھی کہو گے میری دکاں پر وہ پاؤ گے میں نے کہا کہ کتے کے کھانے کا کیک ہے بولا یہیں پہ کھاؤ گے یا لے کے جاؤ گے