Saghar Khayyami

ساغر خیامی

طنز و مزاح کے مقبول شاعر

Well-known poet of humour and satire.

ساغر خیامی کی رباعی

    دیوانگئ عشق پہ الزام کچھ بھی ہو

    دیوانگئ عشق پہ الزام کچھ بھی ہو دل دے دیا ہے آپ کو انجام کچھ بھی ہو دل کو یقیں ہے جذبۂ دیدار کی قسم وہ آئے گا ضرور سر بام کچھ بھی ہو آندھی کی زد پہ رکھ تو دیا ہے چراغ دل روشن رہے کہ گل ہو سر شام کچھ بھی ہو دل کو تو اعتماد ہے ساقی کی ذات پر اب زہر دے کہ وہ مئے گلفام کچھ بھی ہو ساغرؔ ...

    مزید پڑھیے

    استاد مر گئے

    بیٹھا ہوا تھا گھر میں کہ دستک کسی نے دی دیکھا لنگوٹ باندھے ہوئے موت ہے کھڑی کھولے ہوئے ہے منہ کو کسی غار کی طرح بکھرے ہوئے ہیں بال شب تار کی طرح چنگل میں ہیں پھنسے ہوئے یاران تیز رو جیبوں سے جھانکتے ہیں اسیران نو بہ نو کپڑے کے تھان سے بڑی ہاتھوں میں نان ہے دانتوں تلے دبی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    ہر تمنا کی کسک کو بس مٹا دیتا ہے وقت

    ہر تمنا کی کسک کو بس مٹا دیتا ہے وقت زخم جو دل پر لگے تھے سب وہ اچھے ہو گئے میں بھی اپنے گھر میں خوش ہوں وہ بھی اپنے گھر میں شاد میں بھی ابا بن گیا ان کے بھی بچے ہو گئے

    مزید پڑھیے

    اب جشن اشک اے شب ہجراں کریں گے ہم

    اب جشن اشک اے شب ہجراں کریں گے ہم اپنی تباہیوں پہ چراغاں کریں گے ہم خود تو کبھی نہ آئے گی ہونٹوں پہ اب ہنسی ہاں دوسروں کے ہنسنے کا ساماں کریں گے ہم کیا تھی خبر کہ حد سے گزر جائے گا جنوں ہاتھوں سے اپنے چاک گریباں کریں گے ہم پھر جامۂ جنوں کی کریں گے رفوگری پھر انتظار فصل بہاراں ...

    مزید پڑھیے

    روٹی کپڑا اور مکان

    دل جل رہے ہیں دوستو غم کے الاؤ میں بچے بھی مبتلا ہیں دماغی تناؤ میں پانی کی طرح بہتی ہے دولت چناؤ میں یکجہتی کا تو نام نہیں رکھ رکھاؤ میں اک آدمی کے واسطے پتلون، شرٹ، کوٹ اک آدمی کے واسطے ممکن نہیں لنگوٹ اک گھر میں اتنی روٹیاں کھائے نہیں بنیں اک گھر کا ہے یہ حال کہ ستو نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4