Saghar Khayyami

ساغر خیامی

طنز و مزاح کے مقبول شاعر

Well-known poet of humour and satire.

ساغر خیامی کی رباعی

    حسن ہی حسن کا ہر شہر میں جلوہ ہوتا

    حسن ہی حسن کا ہر شہر میں جلوہ ہوتا پوریاں مرغ پراٹھے کہیں حلوہ ہوتا ناک چھلتی نہ شکستہ کوئی تلوا ہوتا بم برستے نہ فضاؤں سے نہ بلوا ہوتا پوری دنیا میں حکومت جو زنانی ہوتی عالمی جنگ جو ہوتی تو زبانی ہوتی

    مزید پڑھیے

    گریۂ شیطاں

    ہو رہا تھا ایک دن اک راہ سے میرا گزر یک بہ یک جا کر پڑی شیطان پر میری نظر چہکو پہکو رو رہا تھا دو جہاں کے سامنے نوحہ خواں تھا دوستو وہ اک مکاں کے سامنے میں نے پوچھا رو رہا ہے کس لئے خانہ خراب رنگ لایا آج کیا اللہ کا تجھ پر عتاب اور دہاڑیں مار کے رونے لگا وہ دل حزیں خوف ہے بندوں کا میں ...

    مزید پڑھیے

    نوادرات کی دوکان

    بولا دوکان دار کہ سرکار دیکھیے مغلوں کی آن بان کے آثار دیکھیے اکبرؔ کی تیغ اور سپر ہے سلیمؔ کی ہر چیز دستیاب ہے عہد قدیم کی غالبؔ کا جام میرؔ کی ٹوپی کا بانکپن مومنؔ کا لوٹا حضرت سوداؔ کا پیرہن ایڑی گلاب کی ہے تو پنجا کنول کا ہے جوتا مری دوکان پہ حضرت محل کا ہے چٹکی میں میری دانت ...

    مزید پڑھیے

    دم

    ساغرؔ کہاں سے آ گئی دل میں دموں کی بات دم کے بغیر آدمی لگتا ہے واہیات ملتے ہیں اہل فن کو یہیں سے محرکات ہوتی تھی دم ثبوت میں اس کے محاورات استاد کہہ رہے تھے چھرا دل پہ چل گیا دم پر ہماری پاؤں وہ رکھ کر نکل گیا ہوتی تھی اک زمانے میں ہر آدمی کے دم بے امتیاز مذہب و ملت سبھی کے دم پھولے ...

    مزید پڑھیے

    پس روشنی

    بڑھ رہے ہیں ہر طرف عزم و عمل کے کارواں مرغ انڈے دے رہے ہیں اور اذانیں مرغیاں میں کہوں دور ترقی یا اسے دور خزاں آدمی بے مول ہے اور پارٹس باڈی کے گراں جو مکمل آدمی ہے بے سروسامان ہے گر یوں ہی ہر انگ کے پیسے بڑھیں گے بے شمار کوئی بھیجا چور ہوگا کوئی غنڈہ آنکھ مار شاہراہوں پر لگیں گے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4