Saghar Khayyami

ساغر خیامی

طنز و مزاح کے مقبول شاعر

Well-known poet of humour and satire.

ساغر خیامی کی غزل

    ساری جفائیں سارے کرم یاد آ گئے

    ساری جفائیں سارے کرم یاد آ گئے جیسے بھی یاد آئے ہوں ہم یاد آ گئے جب بھی کہیں سے پیار ملا یا خوشی ملی دنیا کے درد و رنج الم یاد آ گئے دیکھیں ہیں جب بھی گل کے قریں چند تتلیاں کتنے خیال و خواب بہم یاد آ گئے لکھا تھا تم نے خط میں کہ تم نے بھلا دیا کیا حادثہ ہوا ہے کہ ہم یاد آ ...

    مزید پڑھیے

    اٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا

    اٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا ان کے آگے وفا کی قیمت کیا اس کے کوچے سے ہو کے آیا ہوں اس سے اچھی ہے کوئی جنت کیا شہر سے وہ نکلنے والے ہیں سر پہ ٹوٹے گی پھر قیامت کیا تیرے بندوں کی بندگی کی ہے یہ عبادت نہیں عبادت کیا کوئی پوچھے کہ عشق کیا شے ہے کیا بتائیں کہ ہے محبت کیا آنسوؤں سے ...

    مزید پڑھیے

    کیوں دل ترے خیال کا حامل نہیں رہا

    کیوں دل ترے خیال کا حامل نہیں رہا یہ آئینہ بھی دید کے قابل نہیں رہا صحرا نوردیوں میں گزاری ہے زندگی اب مجھ کو خوف دورئ منزل نہیں رہا ارباب رنگ و بو کی نظر میں خدا گواہ کب احترام کوچۂ قاتل نہیں رہا زنداں میں خامشی ہے کوئی بولتا نہیں حد ہو گئی کہ شور سلاسل نہیں رہا مانوس اس قدر ...

    مزید پڑھیے

    رہ حیات میں بس وہ قدم بڑھا کے چلے

    رہ حیات میں بس وہ قدم بڑھا کے چلے دئے لہو کے سر راہ جو جلا کے چلے گلوں کو پیار کیا اور گلے لگا کے چلے چمن میں خاروں سے دامن نہ ہم بچا کے چلے پتا چلا نہ مسافت کا پا گئے منزل قدم سے جب بھی قدم دوستو ملا کے چلے نہیں ہیں واقف اسرار لذت منزل جو راہ شوق سے کانٹے ہٹا ہٹا کے چلے ہزار خار ...

    مزید پڑھیے

    جان جانے کو ہے اور رقص میں پروانہ ہے

    جان جانے کو ہے اور رقص میں پروانہ ہے کتنا رنگین محبت ترا افسانہ ہے یہ تو دیکھا کہ مرے ہاتھ میں پیمانہ ہے یہ نہ دیکھا کہ غم عشق کو سمجھانا ہے اتنا نزدیک ہوئے ترک تعلق کی قسم جو کہانی ہے مری آپ کا افسانہ ہے ہم نہیں وہ کہ بھلا دیں ترے احسان و کرم اک عنایت ترا خوابوں میں چلا آنا ...

    مزید پڑھیے

    کتنا پر سوز ہے یہ نالۂ شب گیر مرا

    کتنا پر سوز ہے یہ نالۂ شب گیر مرا یاس سے تکتے ہیں منہ حلقۂ زنجیر مرا کھینچ کے لائے گا منزل کو مرے قدموں تک راستہ روکے ہے جو حلقۂ زنجیر مرا میری تقدیر ہے پوشیدہ جبیں میں جیسے خواب بھی رہتا ہے در پردۂ تعبیر مرا اپنی قسمت کے نشیمن کو جلا دو ساغر چیختا پھرتا ہے یہ شعلۂ تدبیر مرا

    مزید پڑھیے