Saghar Khayyami

ساغر خیامی

طنز و مزاح کے مقبول شاعر

Well-known poet of humour and satire.

ساغر خیامی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    ساری جفائیں سارے کرم یاد آ گئے

    ساری جفائیں سارے کرم یاد آ گئے جیسے بھی یاد آئے ہوں ہم یاد آ گئے جب بھی کہیں سے پیار ملا یا خوشی ملی دنیا کے درد و رنج الم یاد آ گئے دیکھیں ہیں جب بھی گل کے قریں چند تتلیاں کتنے خیال و خواب بہم یاد آ گئے لکھا تھا تم نے خط میں کہ تم نے بھلا دیا کیا حادثہ ہوا ہے کہ ہم یاد آ ...

    مزید پڑھیے

    اٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا

    اٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا ان کے آگے وفا کی قیمت کیا اس کے کوچے سے ہو کے آیا ہوں اس سے اچھی ہے کوئی جنت کیا شہر سے وہ نکلنے والے ہیں سر پہ ٹوٹے گی پھر قیامت کیا تیرے بندوں کی بندگی کی ہے یہ عبادت نہیں عبادت کیا کوئی پوچھے کہ عشق کیا شے ہے کیا بتائیں کہ ہے محبت کیا آنسوؤں سے ...

    مزید پڑھیے

    کیوں دل ترے خیال کا حامل نہیں رہا

    کیوں دل ترے خیال کا حامل نہیں رہا یہ آئینہ بھی دید کے قابل نہیں رہا صحرا نوردیوں میں گزاری ہے زندگی اب مجھ کو خوف دورئ منزل نہیں رہا ارباب رنگ و بو کی نظر میں خدا گواہ کب احترام کوچۂ قاتل نہیں رہا زنداں میں خامشی ہے کوئی بولتا نہیں حد ہو گئی کہ شور سلاسل نہیں رہا مانوس اس قدر ...

    مزید پڑھیے

    رہ حیات میں بس وہ قدم بڑھا کے چلے

    رہ حیات میں بس وہ قدم بڑھا کے چلے دئے لہو کے سر راہ جو جلا کے چلے گلوں کو پیار کیا اور گلے لگا کے چلے چمن میں خاروں سے دامن نہ ہم بچا کے چلے پتا چلا نہ مسافت کا پا گئے منزل قدم سے جب بھی قدم دوستو ملا کے چلے نہیں ہیں واقف اسرار لذت منزل جو راہ شوق سے کانٹے ہٹا ہٹا کے چلے ہزار خار ...

    مزید پڑھیے

    جان جانے کو ہے اور رقص میں پروانہ ہے

    جان جانے کو ہے اور رقص میں پروانہ ہے کتنا رنگین محبت ترا افسانہ ہے یہ تو دیکھا کہ مرے ہاتھ میں پیمانہ ہے یہ نہ دیکھا کہ غم عشق کو سمجھانا ہے اتنا نزدیک ہوئے ترک تعلق کی قسم جو کہانی ہے مری آپ کا افسانہ ہے ہم نہیں وہ کہ بھلا دیں ترے احسان و کرم اک عنایت ترا خوابوں میں چلا آنا ...

    مزید پڑھیے

تمام

38 مزاحیہ (Mazahiya)

    حسن ہی حسن کا ہر شہر میں جلوہ ہوتا

    حسن ہی حسن کا ہر شہر میں جلوہ ہوتا پوریاں مرغ پراٹھے کہیں حلوہ ہوتا ناک چھلتی نہ شکستہ کوئی تلوا ہوتا بم برستے نہ فضاؤں سے نہ بلوا ہوتا پوری دنیا میں حکومت جو زنانی ہوتی عالمی جنگ جو ہوتی تو زبانی ہوتی

    مزید پڑھیے

    گریۂ شیطاں

    ہو رہا تھا ایک دن اک راہ سے میرا گزر یک بہ یک جا کر پڑی شیطان پر میری نظر چہکو پہکو رو رہا تھا دو جہاں کے سامنے نوحہ خواں تھا دوستو وہ اک مکاں کے سامنے میں نے پوچھا رو رہا ہے کس لئے خانہ خراب رنگ لایا آج کیا اللہ کا تجھ پر عتاب اور دہاڑیں مار کے رونے لگا وہ دل حزیں خوف ہے بندوں کا میں ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    کرکٹ میچ

    بیزار ہو گئے تھے جو شاعر حیات سے کرکٹ کا میچ کھیل لیا شاعرات سے واقف نہ تھے جو دوستو! عورت کی ذات سے چوکے لگا رہے تھے خیالوں میں رات سے آئی جو صبح شام کے نقشے بگڑ گئے سروں سے ہم غریبوں کے اسٹمپ اکھڑ گئے ناز و ادا و حسن نے جادو جگا دیے پہلے تو اوپنر کے ہی چھکے چھڑا دیے ون ڈاؤن پہ جو ...

    مزید پڑھیے

11 قطعہ (Qita)

تمام