Raza Ali Abidi

رضا علی عابدی

رضا علی عابدی کی نظم

    گر ایسا ہو جائے

    چڑیا چرخا کاتے چوہا موتی ٹانکے بلی بین بجائے کوا گانا گائے مرغی لکھے گیت ہو کچھوے کی جیت تتلی پڑھے کتاب مچھلی کھائے کباب کتا بولے میاؤں میں چوہوں کو کھاؤں شیر کبھی شرمائے مکھی روز نہائے املا لکھے بندر پڑھنے جائے کبوتر گر ایسا ہو جائے بڑا مزا پھر آئے

    مزید پڑھیے

    ننھا منا تارا

    میں نے کھڑکی میں سے دیکھا اک ننھا منا تارا میں نے اس کو بلایا میں نے اس کو پکارا یوں تو چپکے چاپ کھڑا تھا لیکن مجھ کو دیکھ رہا تھا شاید وہ بھی سوچ رہا تھا میرے دل میں سمائے گا پھر وہ جگنو بن کے چمکا اور آکاش میں ایسے لپکا جیسے پاؤں پاؤں چل کے میری گود میں آئے گا میں نے اس کو پکارا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2