شراب ناب کا قطرہ جو ساغر سے نکل جائے
شراب ناب کا قطرہ جو ساغر سے نکل جائے تڑپ کے دل مرا قابوئے دلبر سے نکل جائے خوشی میں کہہ رہا ہوں آمد آمد ہے جو اس گل کی کوئی کہہ دے کہ ویرانی مرے گھر سے نکل جائے ستاتے ہیں رقیب آ آ کے میں گو چھپ کے بیٹھا ہوں عجب یہ ظلم ہے کوئی کدھر گھر سے نکل جائے اگر سن لے کہ تیرے سخت جاں کی باری ...