Rasheed lakhnavi

رشید لکھنوی

مرثیہ ، غزل اور رباعی کے ممتاز شاعر - میر انیس کے نواسے

A distinguished poet of Marsiya, Ghazal and Rubaai. Grandson of Mir Anis.

رشید لکھنوی کی غزل

    شراب ناب کا قطرہ جو ساغر سے نکل جائے

    شراب ناب کا قطرہ جو ساغر سے نکل جائے تڑپ کے دل مرا قابوئے‌ دلبر سے نکل جائے خوشی میں کہہ رہا ہوں آمد آمد ہے جو اس گل کی کوئی کہہ دے کہ ویرانی مرے گھر سے نکل جائے ستاتے ہیں رقیب آ آ کے میں گو چھپ کے بیٹھا ہوں عجب یہ ظلم ہے کوئی کدھر گھر سے نکل جائے اگر سن لے کہ تیرے سخت جاں کی باری ...

    مزید پڑھیے

    جس کو عادت وصل کی ہو ہجر سے کیوں کر بنے

    جس کو عادت وصل کی ہو ہجر سے کیوں کر بنے جب اٹھے یہ غم کہ دل کا آئنہ پتھر بنے اب جو وہ بنوائیں گہنا یاد رکھنا گل فروش پھول بچ جائیں تو میری قبر کی چادر بنے بعد آرائش بلائیں کون لے گا میرے بعد یاد کرنا مجھ کو جب زلف پری پیکر بنے ہے تمہارے سامنے تو جان کا بچنا محال تم سے جب چھوٹیں تو ...

    مزید پڑھیے

    آپ دل جا کر جو زخمی ہو تو مژگاں کیا کرے

    آپ دل جا کر جو زخمی ہو تو مژگاں کیا کرے کوئی رکھ دے پاؤں خود خار مغیلاں کیا کرے رات دن ہے صنعت حق کس طرح بدلیں صنم روئے زیبا کیا کرے زلف پریشاں کیا کرے روح گھبرا کے چلی دیکھا جو ہم کو مضطرب میزباں ہو جب پریشاں رہ کے مہماں کیا کرے دم نہیں تن سے نکلتا کٹ چکا بالکل گلا سخت جانی کو ...

    مزید پڑھیے

    شروع اہل محبت کے امتحان ہوئے

    شروع اہل محبت کے امتحان ہوئے اب ان کو ناز ہوا ہے کہ ہم جوان ہوئے سبھوں کی آ گئی پیری جو تم جوان ہوئے زمیں کا دل ہوا مٹی خم آسمان ہوئے غضب سے کم نہیں ہوتا وفور رحمت بھی میں ڈر گیا وہ زیادہ جو مہربان ہوئے ارے ذرا مرے دل سے یہ کوئی پوچھ آئے اسی طرح وہ خفا ہیں کہ مہربان ہوئے کھلا ...

    مزید پڑھیے

    دل ہمارا جانب زلف سیہ فام آئے گا

    دل ہمارا جانب زلف سیہ فام آئے گا یہ مسافر آج منزل پر سر شام آئے گا گو برا ہے دل مگر رہنے دیا ہے اس لئے عشق کی خوگر طبیعت ہے کبھی کام آئے گا عشق دل کامل نہیں دیکھو ابھی کھولو نہ زلف صید جب شہباز ہے کیوں کر نہ تہہ دام آئے گا قاصد مرگ آئے یا آئے تمہارا نامہ بر کہہ رہا ہے دل کہ کوئی آج ...

    مزید پڑھیے

    ہے بے خود وصل میں دل ہجر میں مضطر سوا ہوگا

    ہے بے خود وصل میں دل ہجر میں مضطر سوا ہوگا خوشی جس گھر کی ایسی ہے وہاں کا رنج کیا ہوگا ابھی تو یار سے کہنے کی دل میں باتیں ہیں لاکھوں نہ کچھ یاد آئے گا اس وقت جس دم سامنا ہوگا مرے مدفن کی مٹی کا وہ کھچوائیں گے عطر اکثر اگر بوئے وفا کا ان کے دل میں کچھ مزا ہوگا وہ گیسو بڑھتے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    گردش چشم ہے پیمانے میں

    گردش چشم ہے پیمانے میں تم گئے ہو کبھی میخانے میں ایک جلوہ سا نظر آتا ہے کوئی تو ہے مرے غم خانے میں یوں ہے سینے میں دل پر حسرت قبر جیسے کسی ویرانے میں ساز نیرنگ ہے میری زنجیر نئی آواز ہے ہر دانے میں دیکھ اے دل نہ مجھے چھوڑ کے جا فرق آ جائے گا یارانے میں جل کے عاشق ہوئے معشوق ...

    مزید پڑھیے

    دم رفتار جاناں یہ صدائے ناز آتی ہے

    دم رفتار جاناں یہ صدائے ناز آتی ہے سنبھالیں سب دلوں کو پاؤں کی آواز آتی ہے صبا جو پر مرا اے باغباں لاتی ہے گلشن میں قفس سے ساتھ یاں تک حسرت پرواز آتی ہے ابھی جاؤ نہ یاراں قفس گلزار کی جانب ذرا ہم منتظر ہیں طاقت پرواز آتی ہے اثر یہ ہے کہ بلبل جب قفس میں کرتی ہے نالہ شکست رنگ گل کی ...

    مزید پڑھیے

    گرم رفتار ہے تیری یہ پتا دیتے ہیں

    گرم رفتار ہے تیری یہ پتا دیتے ہیں دم بہ دم لو ترے نقش کف پا دیتے ہیں ہجر سے کرتے ہیں ناشاد ہمیں وصل سے شاد خود مرض دیتے ہیں اور آپ شفا دیتے ہیں دل کی تم بات سمجھتے ہو زباں گو نہ ہلے خوب سنتے ہو جو چپکے سے صدا دیتے ہیں کم نہ سمجھیں مری آہوں کے شراروں کو حضور آگ ابھی سارے زمانے میں ...

    مزید پڑھیے

    جو مجھے مرغوب ہو وہ سوگواری چاہئے

    جو مجھے مرغوب ہو وہ سوگواری چاہئے میرے سویم میں تمہیں پوشاک بھاری چاہئے تازہ ہو باغ تمنا آبیاری چاہئے آج تو اے چشم تر کچھ اشک باری چاہئے جب بہار آئے تو کب پرہیزگاری چاہئے سال بھر میں چار دن تو بادہ خواری چاہئے دل جگر سے جب میں کہتا ہوں نہیں آئے گا یار کہتے ہیں کچھ دیر تو اور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4