ہم اجل کے آنے پر بھی ترا انتظار کرتے
ہم اجل کے آنے پر بھی ترا انتظار کرتے کوئی وعدہ سچ جو ہوتا تو کچھ اعتبار کرتے جو نہ صبر اور دم بھر ترے بے قرار کرتے ابھی برق کا طریقہ فلک اختیار کرتے اگر اتنی بات سنتے کہ ہے عشق میں مصیبت کبھی ہم نہ تیری خاطر دل بے قرار کرتے دل زار بے خبر تھا کیا قتل تو مزا کیا یہ سپہ گری ہے پہلے ...