Rasheed lakhnavi

رشید لکھنوی

مرثیہ ، غزل اور رباعی کے ممتاز شاعر - میر انیس کے نواسے

A distinguished poet of Marsiya, Ghazal and Rubaai. Grandson of Mir Anis.

رشید لکھنوی کی غزل

    ہم اجل کے آنے پر بھی ترا انتظار کرتے

    ہم اجل کے آنے پر بھی ترا انتظار کرتے کوئی وعدہ سچ جو ہوتا تو کچھ اعتبار کرتے جو نہ صبر اور دم بھر ترے بے قرار کرتے ابھی برق کا طریقہ فلک اختیار کرتے اگر اتنی بات سنتے کہ ہے عشق میں مصیبت کبھی ہم نہ تیری خاطر دل بے قرار کرتے دل زار بے خبر تھا کیا قتل تو مزا کیا یہ سپہ گری ہے پہلے ...

    مزید پڑھیے

    جو ہوا ہے صورت باد مخالف تیز ہے

    جو ہوا ہے صورت باد مخالف تیز ہے دل کا میداں ہے کہ اک صحرائے آفت خیز ہے میرے ساقی دم بہ دم کیوں کر بھرا آئے نہ دل دور ہوں میں اور ساغر بزم میں لبریز ہے دکھ اٹھانے کی بھی آخر ہوتی ہے کچھ انتہا بلبل دل کا مرے نغمہ بھی دردانگیز ہے آمد آمد ہے خزاں کی کیوں نہ روئے عندلیب گل ابھی نو کار ...

    مزید پڑھیے

    مار ڈالے گی ہمیں یہ خوش بیانی آپ کی

    مار ڈالے گی ہمیں یہ خوش بیانی آپ کی موت کا پیغام آئے گا زبانی آپ کی زندگی کہتے ہیں کس کو موت کس کا نام ہے مہربانی آپ کی نا مہربانی آپ کی بعد مردن کھینچ لایا جذب دل سینے پہ ہاتھ اک انگوٹھی میں جو پہنے تھا نشانی آپ کی بڑھ چکا قد بھی فروغ حسن کی حد ہو چکی اب تو قابل دیکھنے کے ہے ...

    مزید پڑھیے

    ٹھہر جاوید کے ارماں دل مضطر نکلتے ہیں

    ٹھہر جاوید کے ارماں دل مضطر نکلتے ہیں کھڑے ہیں منتظر ہم گھر سے وہ باہر نکلتے ہیں اسیران کہن معتوب ہو ہو کر نکلتے ہیں کہ زنداں سے جنازے اٹھتے ہیں بستر نکلتے ہیں نہیں معلوم منہ سے دل جگر کیوں کر نکلتے ہیں ہم ان سے پوچھ لیں گے چھوڑ کے جو گھر نکلتے ہیں خبر لیتا نہیں غربت میں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    نظر کر تیز ہے تقدیر مٹی کی کہ پتھر کی

    نظر کر تیز ہے تقدیر مٹی کی کہ پتھر کی بتوں کو دیکھ ہیں تصویر مٹی کی کہ پتھر کی کیا تو نے بتوں کو سجدہ آدم کو فرشتوں نے برہمن ہے سوا توقیر مٹی کی کہ پتھر کی میں پتلا سخت جانی کا ہوں یا گرد کدورت کا نہیں معلوم ہوں تصویر مٹی کی کہ پتھر کی غموں پر خاک ڈالوں میں کہ روکوں جوش وحشت ...

    مزید پڑھیے

    نہ چھوڑا دل خستہ جاں چلتے چلتے

    نہ چھوڑا دل خستہ جاں چلتے چلتے غضب کر چلے مہرباں چلتے چلتے کہیں گے کچھ اے باغباں چلتے چلتے اگر دے گی یارا زباں چلتے چلتے گرے ہم پس کارواں چلتے چلتے تھکے پاؤں اپنے کہاں چلتے چلتے تری چال باد خزاں نے اڑائی اجاڑا مرا آشیاں چلتے چلتے کرو آنکھیں جھپکا کے ترچھی نگاہیں سنانیں چلیں ...

    مزید پڑھیے

    سرخ ہو جاتا ہے منہ میری نظر کے بوجھ سے

    سرخ ہو جاتا ہے منہ میری نظر کے بوجھ سے کیا بنے گی زیور گلہائے تر کے بوجھ سے یوں ہوئے ہیں خاک بعد دفن تیرے ناتواں پس گئے ہیں چادر گلہائے تر کے بوجھ سے شرم گو کم ہو گئی پر نازکی کو کیا کریں اب جھکے جاتے ہیں خود اپنی نظر کے کے بوجھ سے اف ری تیری ناتوانی لاغری اللہ رے ضعف ایک ہی کروٹ ...

    مزید پڑھیے

    ہائے شرم دلبری اس دل ربا کے ہاتھ ہے

    ہائے شرم دلبری اس دل ربا کے ہاتھ ہے اس وفا کی آبرو اوس بے وفا کے ہاتھ ہے جانتا ہے کام بندے کا خدا کے ہاتھ ہے دل مرا کھلنا ترے بند قبا کے ہاتھ ہے آہ گریہ ساتھ ہوں غربت میں جب آتا ہے دھیان بیکسی کہتی ہے یہ آب و ہوا کے ہاتھ ہے کب تک آؤ گے عدم میں پوچھتے ہیں راہرو کس سے کہئے اس طرف آنا ...

    مزید پڑھیے

    اگر دلا غم گیسوئے یار بڑھ جاتا

    اگر دلا غم گیسوئے یار بڑھ جاتا شب فراق میں اور انتشار بڑھ جاتا جو شوق جنبش مژگان یار بڑھ جاتا ترا مزا خلش نوک خار بڑھ جاتا جو میری چشم کے پردے شریک ہو جاتے کمال دامن ابر بہار بڑھ جاتا وطن میں ہم نہ ہوئے خاک شکر کی جا ہے غبار خاطر اہل دیار بڑھ جاتا دکھائی کیوں نہ مجھے آ کے گرمیٔ ...

    مزید پڑھیے

    جوش وحشت میرے تلووں کو یہ ایذا بھی سہی

    جوش وحشت میرے تلووں کو یہ ایذا بھی سہی ہیں جہاں سو آبلے کچھ خار صحرا بھی سہی دل میں سو باتیں ہیں اک تیری تمنا بھی سہی سر پہ ہیں لاکھ آفتیں اک داغ سودا بھی سہی منہ پہ آنچل لیجئے مجھ سے جو آتا ہے حجاب گر یہی منظور ہے تھوڑا سا پردہ بھی سہی دل میں وقت ذبح ہے حسرت کہ تم کو دیکھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4