Rasheed lakhnavi

رشید لکھنوی

مرثیہ ، غزل اور رباعی کے ممتاز شاعر - میر انیس کے نواسے

A distinguished poet of Marsiya, Ghazal and Rubaai. Grandson of Mir Anis.

رشید لکھنوی کی غزل

    عقدے الفت کے سب اے رشک قمر کھول دئیے

    عقدے الفت کے سب اے رشک قمر کھول دئیے سینہ یوں چاک کیا داغ جگر کھول دیئے سب حسینوں نے مرے قتل پہ کمریں باندھیں ڈورے تلواروں کے اور بند سپر کھول دیئے آ گیا ہوش تری چال کے مشتاقوں کو حشر کی سن کے صدا دیدۂ تر دیئے پائی تاروں نے ضیا بڑھ گئی تاریکئ شب اس نے منہ ڈھانپ کے کانوں کے گہر ...

    مزید پڑھیے

    دلا معشوق جو ہوتا ہے وہ سفاک ہوتا ہے

    دلا معشوق جو ہوتا ہے وہ سفاک ہوتا ہے بڑا بے رحم ہوتا ہے بڑا بے باک ہوتا ہے خوشی ہوگی ہلاک اپنا دل صد چاک ہوتا ہے کہاں اب آرزو گھر حسرتوں کا خاک ہوتا ہے تمہاری تیغ مجھ سے چپکے چپکے کہتی جاتی ہے مبارک ہو کہ یہ سر زینت فتراک ہوتا ہے تجھے اللہ نے بخشا ہے کیسا رتبۂ عالی کہ تیرا نقش پا ...

    مزید پڑھیے

    ڈر نہیں تھوکتے ہیں خون جو دکھ پائے ہوئے

    ڈر نہیں تھوکتے ہیں خون جو دکھ پائے ہوئے لخت دل بن کے نکل جائیں گے غم کھائے ہوئے دم نکلنا ہے دل زار کا ہے حال اخیر نالے آتے ہیں لبوں تک مرے گھبرائے ہوئے یہ بہانہ ہے مرے قتل پہ راضی نہیں تیر غل مچاتی ہے کماں ہاتھوں کو پھیلائے ہوئے ہم تو مر جائیں گے ہر گل پہ عدم میں بھی رشیدؔ جاتے ...

    مزید پڑھیے

    خار و خس پھینکے چمن کے راستے جاری کرے

    خار و خس پھینکے چمن کے راستے جاری کرے باغباں فصل بہار آنے کی تیاری کرے دل جگر کی یا جگر دل کی عزا داری کرے ایک ہی عالم ہے کس کی کون غم خواری کرے میرے درد عشق سے ایذا ہے ساری خلق کو موت بہتر ہے جب اتنا طول بیماری کرے نزع ہو لیکن نہ سر کے کوچۂ محبوب سے لاکھ ہو بے ہوش پر اتنی تو ...

    مزید پڑھیے

    سلسلۂ جنبان وحشت میں نئی تدبیر سے

    سلسلۂ جنبان وحشت میں نئی تدبیر سے طوق منت کے بدلتے ہیں مری زنجیر سے آپ لے جائیں انہیں یا دل کے ٹکڑے جوڑ دیں میری خاطر جمع ہو جائے کسی تدبیر سے نزع میں بھی کی گئیں ہم پر بہت سی سختیاں سیکڑوں طوفاں اٹھے آب دم شمشیر سے نزع میں ہیں پاؤں میرے کوئے جاناں کی طرف چاہتا ہوں میں پہنچ ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو منظور ہے مرنے پہ سبک باری ہو

    مجھ کو منظور ہے مرنے پہ سبک باری ہو اور احباب کو ہے فکر کفن بھاری ہو زندگی میں نہ ملا زخم جگر کو مرہم خیر چادر ہی مری قبر کی زنگاری ہو یاد ہے روز ازل دل جو گراں ہے کیا غم میں نے خود کہہ کے لیا تھا کہ ذرا بھاری ہو آتش حسن جوانان چمن بھڑکا دے جو گل سرخ کی پتی ہو وہ چنگاری ہو تیری ...

    مزید پڑھیے

    کبھی گیسو نہ بگڑے قاتل کے

    کبھی گیسو نہ بگڑے قاتل کے ناز بردار ہیں مرے دل کے مجھ کو اغیار سے بھی الفت ہے کہ یہ کشتے ہیں میرے قاتل کے اٹھے جاتے ہیں بزم عالم سے آنے والے تمہاری محفل کے ان کے در تک پہنچ کے مرتا ہوں ڈوبتا ہوں قریب ساحل کے داغ دل گھٹ رہے ہیں پیری میں بجھ رہے ہیں چراغ محفل کے ہے مسافر نواز تیغ ...

    مزید پڑھیے

    اگر گل کی کوئی پتی جھڑی ہے

    اگر گل کی کوئی پتی جھڑی ہے تو سو سو بار بلبل گر پڑی ہے نظر کیا جائے سوئے شیشہ و جام ہماری آنکھ ساقی سے لڑی ہے یہ ہے جوش بہار ان کے چمن میں کہ ہر اک شاخ پھولوں کی چھڑی ہے سنی رفعت سلیماں کی تو بولے ہماری اک انگوٹھی گر پڑی ہے تمہاری زلف سے کم ہے شب ہجر مگر روز قیامت سے بڑی ہے اک ...

    مزید پڑھیے

    باغ میں جگنو چمکتے ہیں جو پیارے رات کو

    باغ میں جگنو چمکتے ہیں جو پیارے رات کو یاد آتے ہیں ان آنکھوں کے اشارے رات کو شبہ ہے تم کو کہاں ٹوٹے ہیں تارے رات کو دم بہ دم آنسو ٹپکتے تھے ہمارے رات کو ٹوٹے تارے سیکڑوں یوں قدسیوں کے دل ہلے درد سے جس وقت ہم تم کو پکارے رات کو پوری گردش آسماں نے شام سے کی تا سحر آج میں نے گن لیے ...

    مزید پڑھیے

    ہجر ہے اب تھا یہیں میں زار ہم پہلوئے دوست

    ہجر ہے اب تھا یہیں میں زار ہم پہلوئے دوست میرے بستر پر مجھے تڑپا رہی ہے بوئے دوست ختم زینت ہو گئی مشاطہ نے لے لیں بلائیں گیسوئے پر خم نے چومے شانہ و بازوئے دوست امتحاں قوت کا ہے تلوار اٹھائی جاتی ہے اب تو اس قابل ہوئے ہیں پنجہ و بازوئے دوست زخم کھاتا بڑھ کے میں اور وہ لگاتا بڑھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4