Ranjoor Azimabadi

رنجور عظیم آبادی

اردو شاعری کے عزیمآباد اسکول کے علمبرداروں میں ایک نمایاں نام- 'شمس العلماء' اور 'خان بہادر' کے خطابوں سے نوازے گئے

One of the key figures in establishing Azimabad as a School of Urdu Poetry. Earned the coveted titles of 'Shams-ul-Ulema' and 'Khan Bahadur'.

رنجور عظیم آبادی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    سودائے سجدہ شام و سحر میرے سر میں ہے

    سودائے سجدہ شام و سحر میرے سر میں ہے اے بت کشش کچھ ایسی ترے سنگ در میں ہے میں کب ہوں یہ مرا تن بے جاں حضر میں ہے روح روان قالب تن تو سفر میں ہے یہ ایک اثر تو ادویۂ چارہ گر میں ہے شدت اب اور بھی مرے درد جگر میں ہے سودائے عشق زلف سیہ جس کے سر میں ہے کب مطلق امتیاز اسے نفع و ضرر میں ...

    مزید پڑھیے

    جنازہ دھوم سے اس عاشق جانباز کا نکلے

    جنازہ دھوم سے اس عاشق جانباز کا نکلے تماشے کو عجب کیا وہ بت دمباز آ نکلے اگر دیوانہ تیرا جانب کہسار جا نکلے قبور وامق و مجنوں سے شور مرحبا نکلے ابھی طفلی ہی میں وہ بت نمونہ ہے قیامت کا جوانی میں نہیں معلوم کیا نام خدا نکلے کہاں وہ سرد مہری تھی کہاں یہ گرم جوشی ہے عجب کیا اس کرم ...

    مزید پڑھیے

    یقیناً ہے کوئی ماہ منور پیچھے چلمن کے

    یقیناً ہے کوئی ماہ منور پیچھے چلمن کے کہ اس کی پتلیوں سے آ رہا ہے نور چھن چھن کے قدم کیوں کر نہ لوں بت خانے میں اک اک برہمن کے کہ آیا ہوں یہاں میں شوق میں اک بت کے درشن کے نہ کیوں آئینہ وہ دیکھا کریں ہر وقت بن بن کے زمانہ ہے یہ خود بینی کا دن ہیں ان کے جوبن کے یہ ہیں سامان آرائش ...

    مزید پڑھیے

    میں اور ہم آغوش ہوں اس رشک پری سے

    میں اور ہم آغوش ہوں اس رشک پری سے کب اس کی توقع مجھے بے بال و پری سے جاگیں گے نصیب اپنے نہ آہ سحری سے آگاہ ہیں اس آہ کی ہم بے اثری سے ہے وصل کی خواہش تجھے اس رشک پری سے حیراں ہوں میں اے دل تری بیہودہ سری سے ایمان میں زاہد کے بھی آ جائے تزلزل دیکھے جو مرا بت اسے کافر نظری سے ان ...

    مزید پڑھیے

    دیتا ہے مجھ کو چرخ کہن بار بار داغ

    دیتا ہے مجھ کو چرخ کہن بار بار داغ اف ایک میرا سینہ ہے اس پر ہزار داغ دیتے ہیں میرے سینے میں کیا ہی بہار داغ کھائے نہ ان کو دیکھ کے کیوں لالہ زار داغ لالہ کرے گا دل کی مرے کیا برابری اس پر ہے ایک داغ یہاں بے شمار داغ دنیا کے سارے صدمے ہیں کم ہجر یار سے دے مدعی کو بھی نہ یہ ...

    مزید پڑھیے

3 مزاحیہ (Mazahiya)

    ہو رہے ہیں نت نئے قانون جاری ان دنوں

    ہو رہے ہیں نت نئے قانون جاری ان دنوں چل رہی ہے دل پہ عالم کے کٹاری ان دنوں ٹیکس کی بھر مار سے ماتم ہے سارے ہند میں کچھ سنی جاتی نہیں فریاد و زاری ان دنوں حاکمان ہند کو اپنی ہی عشرت سے ہے کام کون کرتا ہے ہماری غم گساری ان دنوں مال و عزت جاہ و منصب اپنے سب جاتے رہے رہ گئی ہے صرف ان ...

    مزید پڑھیے

    تہہ و بالا جہاں کو کر رکھا ہے اپنی اودھم سے

    تہہ و بالا جہاں کو کر رکھا ہے اپنی اودھم سے سوا اس کے کہیں ہم کیا خدا ہی سمجھے ویلیم سے بہار جرمنی اب کوئی دم میں ہوتی ہے آخر نہیں یہ وار اس کے حق میں کم ونڈ آف آٹم سے جو مارے جانے سے بچ بھی گئے اس جنگ یورپ میں وہ بے شک بہرے ہو جائیں گے توپوں کی دھما دھم سے ہوئیں تعلیم پا کر بیبیاں ...

    مزید پڑھیے

    اگرچہ ہتھیار سے ہیں ڈرتے مگر ارادے بڑے بڑے ہیں

    اگرچہ ہتھیار سے ہیں ڈرتے مگر ارادے بڑے بڑے ہیں ملے ہمیں تخت ورنہ تختہ ہم اپنی اس بات پر اڑے ہیں اگرچہ ہتھیار دیکھتے ہی خراب ہوتی ہے اپنی دھوتی قلم سے میدان کاغذی میں ہمیشہ سرکار سے لڑے ہیں اگرچہ رہتے ہیں جھونپڑوں میں پر خواب محلوں کے دیکھتے ہیں سڑی گلی مچھلی کھاتے کھاتے دماغ ...

    مزید پڑھیے