Rana Amir Liyaqat

رانا عامر لیاقت

رانا عامر لیاقت کی غزل

    تو کوئی خواب نہیں جس سے کنارا کر لیں

    تو کوئی خواب نہیں جس سے کنارا کر لیں کیوں نہ پہلے سے تعلق پہ گزارا کر لیں ایسی وحشت ہے کہ کمرے میں پڑے سوچتے ہیں کھولیں کھڑکی کوئی منظر ہی گوارا کر لیں حاصل وصل سے دل کش ہے میاں خواہش وصل ہجر درپیش جو ہے، اس پہ گزارا کر لیں ہم نے تاخیر سے سیکھے ہیں محبت کے اصول ہم پہ لازم ہے، ترا ...

    مزید پڑھیے

    اگر یہ چہرہ یوں ہی گرد سے اٹا رہے گا

    اگر یہ چہرہ یوں ہی گرد سے اٹا رہے گا یہاں کے دشت مزاجوں کا حوصلہ رہے گا ہم ایسے ایسے زمانوں سے ہو کے آئے ہیں کہ خواب والوں کو خوابوں سے اک گلہ رہے گا میں چاہتا ہوں محبت میں زخم آئے مجھے میں بچ گیا تو محبت میں کیا مزہ رہے گا گلے کرو کہ محبت میں جان پڑ جائے گلے لگو کہ یوں رونے سے ...

    مزید پڑھیے

    جیسا چاہا ویسا منظر دیکھا ہے

    جیسا چاہا ویسا منظر دیکھا ہے یعنی ہم نے اپنے اندر دیکھا ہے ان آنکھوں کو دیکھنے والے کہتے ہیں اس دنیا کو ہم نے بہتر دیکھا ہے جانے والے تجھ کو اتنا یاد رہے ہم نے تیرا ہاتھ پکڑ کر دیکھا ہے تیری کیسے بن جاتی ہے دنیا سے میں نے اپنا آپ بدل کر دیکھا ہے

    مزید پڑھیے

    اگرچہ روز مرا صبر آزماتا ہے

    اگرچہ روز مرا صبر آزماتا ہے مگر یہ دریا مجھے تیرنا سکھاتا ہے یہ کیا گھٹن ہے محبت کی پہرے داری میں وہ کاغذوں پہ کھلی کھڑکیاں بناتا ہے اسے پتا ہے کہاں ہاتھ تھامنا ہے مرا اسے پتا ہے کہاں پیڑ سوکھ جاتا ہے میں اس کی نظروں کا کچھ اس لئے بھی ہوں قائل وہ جس کو چاہے اسے دیکھنا سکھاتا ...

    مزید پڑھیے

    جیت اور ہار کا امکان کہاں دیکھتے ہیں

    جیت اور ہار کا امکان کہاں دیکھتے ہیں گاؤں کے لوگ ہیں نقصان کہاں دیکھتے ہیں جب سے دیکھا ہے ترے چہرے کو اس شہر کے لوگ! پھول باغیچہ و گلدان کہاں دیکھتے ہیں قیمتی شے تھی ترا ہجر اٹھائے رکھا ورنہ سیلاب میں سامان کہاں دیکھتے ہیں مجھ کو افلاک سے ہجرت کی صدا آتی ہے، آدمی عشق میں زندان ...

    مزید پڑھیے

    ہوتا ہے مہربان کہاں پر خدائے عشق

    ہوتا ہے مہربان کہاں پر خدائے عشق لگتی ہے پھر بھی شہر میں کھل کے صدائے عشق نکتہ یہی ازل سے پڑھایا گیا ہمیں حوا برائے حسن ہے آدم برائے عشق دنیا ہمارے ہاتھ میں ہے گیند کی طرح ہم کر رہے ہیں زندگی جب سے برائے عشق بیٹھے ہیں مثل یار ہوئے خود کے روبرو ملتی نہیں ہر ایک کو ایسی عطائے ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو بتائیں کس طرح، بیٹھے ہیں کیسے حال میں

    تجھ کو بتائیں کس طرح، بیٹھے ہیں کیسے حال میں دنیا میں ایسا کیا ہے جو، آتا نہیں وبال میں ڈھونڈتے پھر رہے ہیں ہم ایسے شکاری ہاتھ کو ارض و سما کی وسعتیں، قید ہوں جس کے جال میں پہلے وہ میرا خواب تھا، اب تو میں اس کا خواب ہوں مجھ کو بتا اے زندگی! کون ہے کس کی چال میں شہر سے شہر کا سفر، ...

    مزید پڑھیے

    ایک دو خواب اگر دیکھ لیے جائیں گے

    ایک دو خواب اگر دیکھ لیے جائیں گے ایسا لگتا ہے کہ ہم لوگ جئے جائیں گے زندگی ہم کو محبت کی اجازت دے دے حسب توفیق ترا شکر کئے جائیں گے کھڑکیاں اس لئے کمرے کی نہیں کھولتا میں یہ پرندے تو یہاں شور کئے جائیں گے اس لئے چوم کے جاتا ہے وہ میری آنکھیں یہ وہ آنکھیں ہیں جنہیں اشک دیے جائیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2