کامیابی کا ہے رئیسؔ امکاں
کامیابی کا ہے رئیسؔ امکاں گر مرتب عمل کے خاکے ہوں اف بیانات کی یہ گونج گرج جس طرح ایٹمی دھماکے ہوں
کامیابی کا ہے رئیسؔ امکاں گر مرتب عمل کے خاکے ہوں اف بیانات کی یہ گونج گرج جس طرح ایٹمی دھماکے ہوں
میزان ہاتھ میں ہے زیاں کی نہ سود کی تفریق ہی محال ہے بود و نبود کی پروا نہیں ہے ہم کو خود اپنے وجود کی لیکن شکایتیں ہیں یہود و ہنود کی
ہم لوگ ہیں واقعی عجوبہ کیوں آپ میں مست ہیں نہ جانے سنتے ہیں نیوز بی بی سی سے آل انڈیا ریڈیو سے گانے
جو اپنے قول کو قانون سمجھیں وہ قائل ہو نہیں سکتے ابد تک بہت سے لوگ یاران وطن ہیں محقق ہیں مگر حقے کی حد تک