اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے
کیوں جان حزیں خطرہ موہوم سے نکلے کیوں نالۂ حسرت دل مغموم سے نکلے آنسو نہ کسی دیدۂ مظلوم سے نکلے کہہ دو کہ نہ شکوہ لب مغموم سے نکلے اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے اردو کا غم مرگ سبک بھی ہے گراں بھی ہے شامل ارباب عزا شاہ جہاں بھی مٹنے کو ہے اسلاف کی عظمت کا نشاں بھی یہ میت غم ...