Rais Amrohvi

رئیس امروہوی

رئیس امروہوی کی نظم

    اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

    کیوں جان حزیں خطرہ موہوم سے نکلے کیوں نالۂ حسرت دل مغموم سے نکلے آنسو نہ کسی دیدۂ مظلوم سے نکلے کہہ دو کہ نہ شکوہ لب مغموم سے نکلے اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے اردو کا غم مرگ سبک بھی ہے گراں بھی ہے شامل ارباب عزا شاہ جہاں بھی مٹنے کو ہے اسلاف کی عظمت کا نشاں بھی یہ میت غم‌ ...

    مزید پڑھیے

    چاند

    باجی یہ کچھ جھوٹ نہیں ہے جگ مگ جگ مگ جگ مگ تارے باجی دنیائیں ہیں سارے ہر تارے کی ایک فضا ہے ان میں پانی اور ہوا ہے ان میں خشکی اور زمیں ہے باجی یہ کچھ جھوٹ نہیں ہے باجی یہ کچھ جھوٹ نہیں ہے باجی ان تاروں کے اندر ریت چٹانیں اور سمندر کیسے کیسے روپ ہیں ان کے ان کے دن ہیں سو سو دن کے روشن ...

    مزید پڑھیے

    فارسی اردو سبق

    آؤ بچو سبق پڑھائیں فارسی اور اردو گائے کو بولو گاؤ ہمیشہ ہرنی کو آہو گھاس گیاہ اور آب ہے پانی اور ندی ہے جو منشی جی نے سبق پڑھایا فارسی اور اردو ہو ہا ہو ہا ہو ہو ہو ہو ہو ہو ہو آؤ بچو سبق پڑھائیں فارسی اور اردو آنکھ کو دیدہ کان کو گوش اور آنکھ کی بھوں ابرو خال ہے تل اور گال ہے عارض ...

    مزید پڑھیے

    چاند کی بڑھیا

    سنا ہے چاند ہے سونے کا انڈا سنا ہے چاند کا موسم ہے ٹھنڈا سنا ہے چاند میں ہیں خاک پتھر سنا ہے چاند میں ہیں لعل و گوہر مگر وہ چاند کی بڑھیا کہاں ہے سنا ہے چاند کے لب سرخ سنہرے سنا ہے چاند میں ہیں غار گہرے سنا ہے چاند میں چاندی کے دریا بہت سندر بہت انمول بڑھیا مگر وہ چاند کی بڑھیا کہاں ...

    مزید پڑھیے