سیاہ ہے دل گیتی سیاہ تر ہو جائے
سیاہ ہے دل گیتی سیاہ تر ہو جائے خدا کرے کہ ہر اک شام بے سحر ہو جائے کچھ اس روش سے چلے باد برگ ریز خزاں کہ دور تک صف اشجار بے ثمر ہو جائے بجائے رنگ رگ غنچہ سے لہو ٹپکے کھلے جو پھول تو ہر برگ گل شرر ہو جائے زمانہ پی تو رہا ہے شراب دانش کو خدا کرے کہ یہی زہر کارگر ہو جائے کوئی قدم نہ ...