Rais Amrohvi

رئیس امروہوی

رئیس امروہوی کی غزل

    سیاہ ہے دل گیتی سیاہ تر ہو جائے

    سیاہ ہے دل گیتی سیاہ تر ہو جائے خدا کرے کہ ہر اک شام بے سحر ہو جائے کچھ اس روش سے چلے باد برگ ریز خزاں کہ دور تک صف اشجار بے ثمر ہو جائے بجائے رنگ رگ غنچہ سے لہو ٹپکے کھلے جو پھول تو ہر برگ گل شرر ہو جائے زمانہ پی تو رہا ہے شراب دانش کو خدا کرے کہ یہی زہر کارگر ہو جائے کوئی قدم نہ ...

    مزید پڑھیے

    شمیم گیسوئے مشکین یار لائی ہے

    شمیم گیسوئے مشکین یار لائی ہے صبا اڑا کے پیام بہار لائی ہے کسی عروس شبستان الف لیلیٰ کا چرا کے اک نفس مشکبار لائی ہے جو رہروان طریق طلب ہیں ان کے لئے غبار منزل شہر نگار لائی ہے کہو کہ دیدہ و دل کے لئے نسیم سحر پیام غمزۂ عالم شکار لائی ہے کہو کہ خرمن جاں کے لئے شمیم بہار سلام ...

    مزید پڑھیے

    اے دل شریک‌ طائفۂ وجد و حال ہو

    اے دل شریک‌ طائفۂ وجد و حال ہو پیارے یہ عیب ہے تو بہ حد کمال ہو شبلیؔ و بایزیدؔ و گرونانکؔ و کبیرؔ ہنگامۂ جلال میں رقص جمال ہو سب کی زباں پہ مست قلندر ہو دم بدم پھر اس کے بعد رات میں ڈٹ کر دھمال ہو پھر ہم سفر کریں طرف سمت لا جہت نے شرق و غرب ہو نہ جنوب و شمال ہو آساں رجوع شمس ہے ...

    مزید پڑھیے

    میں جو تنہا رہ طلب میں چلا

    میں جو تنہا رہ طلب میں چلا میرا سایہ مرے عقب میں چلا صبح کے قافلوں سے نبھ نہ سکی میں اکیلا سواد شب میں چلا جب گھنے جنگلوں کی صف آئی ایک تارا مرے عقب میں چلا آگے آگے کوئی بگولا سا عالم مستی و طرب میں چلا میں کبھی حیرت طلب میں رکا اور کبھی شدت غضب میں چلا نہیں کھلتا کہ کون شخص ...

    مزید پڑھیے

    یہ کربلا ہے نذر بلا ہم ہوئے کہ تم

    یہ کربلا ہے نذر بلا ہم ہوئے کہ تم ناموس قافلہ پہ فدا ہم ہوئے کہ تم کیوں دجلہ و فرات کے دعوے کہ نہر پر تشنہ دہن شہید جفا ہم ہوئے کہ تم مانا کہ سب اجل کے مقابل تھے سر بکف لیکن شکار تیر قضا ہم ہوئے کہ تم تم بھی فریب خوردہ سہی پر بصد خلوص مقتول مکر و صید دغا ہم ہوئے کہ تم تم شاخ گل سے ...

    مزید پڑھیے

    خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم

    خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم گہرے سمندروں میں سفر کر رہے ہیں ہم صدیوں تک اہتمام شب ہجر میں رہے صدیوں سے انتظار سحر کر رہے ہیں ہم ذرے کے زخم دل پہ توجہ کئے بغیر درمان درد شمس و قمر کر رہے ہیں ہم ہر چند ناز حسن پہ غالب نہ آ سکے کچھ اور معرکے ہیں جو سر کر رہے ہیں ہم صبح ازل سے ...

    مزید پڑھیے

    غروب مہر کا ماتم ہے گلستانوں میں

    غروب مہر کا ماتم ہے گلستانوں میں نسیم صبح بھی شامل ہے نوحہ خوانوں میں جہاں تھے رقص طرب میں کبھی در و دیوار بلائیں ناچ رہی ہیں اب ان مکانوں میں اندھیری رات بھیانک کھنڈر مہیب فضا بھٹک رہا ہوں اجل کے سیاہ خانوں میں یہ آمد آمد طوفان شب خدا کی پناہ طیور شام سمٹ جائیں آشیانوں ...

    مزید پڑھیے

    مہجور ہر انجمن ہیں ہم لوگ

    مہجور ہر انجمن ہیں ہم لوگ اپنے میں جلا وطن ہیں ہم لوگ جو سبزہ و برگ سے ہو محروم وہ شبنم بے کفن ہیں ہم لوگ اے اپنی ہی خلوتوں میں محبوس شاید تری انجمن ہیں ہم لوگ خود اپنے شعور جاں سے ملبوس بے پیکر و پیرہن ہیں ہم لوگ اے عالم رنگ رنگ تخلیق آزردہ جان و تن ہیں ہم لوگ خود اپنے وجود ...

    مزید پڑھیے

    راز گرفتگی نہ اسیر لحن سے پوچھ

    راز گرفتگی نہ اسیر لحن سے پوچھ یہ بات اپنی زلف شکن در شکن سے پوچھ آوارگی کے لطف نہ سرو و سمن سے پوچھ وحشت میں کیا مزا ہے ہوائے چمن سے پوچھ مردان حق کا عزم شہیدان حق کا جرم دلدادگان شیوۂ دار و رسن سے پوچھ کیا شام غم میں دیدہ و دل پر گزر گئی ان تازہ واردان بساط کہن سے پوچھ لذت ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے اے دوست رفاقت سے بھلا کیا پایا

    ہم نے اے دوست رفاقت سے بھلا کیا پایا جوئے بے آب ہے تو میں شجر بے سایہ درد جو عقل کے اسراف سے بچ رہتا ہے عشق کے قحط زدوں کا ہے وہی سرمایا دیدہ و دل سے گزرتا ہے کوئی شخص اکثر جیسے آہوئے رمیدہ کا گریزاں سایا کل فقط گیسوئے برہم تھے نشان تشویش آج دیکھا تو انہیں اور پریشاں پایا حسن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4