Rais Amrohvi

رئیس امروہوی

رئیس امروہوی کی غزل

    مانا کہ تو سوار ہے اور میں پیادہ ہوں

    مانا کہ تو سوار ہے اور میں پیادہ ہوں مجھ سے حذر نہ کر کہ شناسائے جادہ ہوں باطن میں سخت کافر و پر پیچ و تہہ بہ تہہ ظاہر میں ایک ہم سفر سہل و سادہ ہوں اک شہر زر نگار ہے اقلیم شرق میں اس شہر زر نگار کا میں شاہزادہ ہوں وا ہیں دریچہ ہائے خرد میری روح پر کس نے کہا خراب خرابات و بادہ ...

    مزید پڑھیے

    دیار شاہد بلقیس ادا سے آیا ہوں

    دیار شاہد بلقیس ادا سے آیا ہوں میں اک فقیر ہوں شہر سبا سے آیا ہوں جہان نو کی طلب اور اس خرابے میں سواد اصطخر و نینوا سے آیا ہوں شب سیاہ خزاں کے سموم و صرصر تک نگار خانۂ صبح و صبا سے آیا ہوں ابھی کہاں ہے مجھے نوحہ‌ و نوا کا شعور کہ ایک ناحیۂ بے نوا سے آیا ہوں مرے رموز کا عرفاں ...

    مزید پڑھیے

    ہجر سے وصل اس قدر بھاری

    ہجر سے وصل اس قدر بھاری صبح سے دل پہ ہول ہے طاری اپنی افتاد طبع کیا کہیے! وہی دیرینہ دل کی بیماری ان کے چہرے پہ فتح کے با وصف انفعال شکست ہے طاری دل کئی روز سے دھڑکتا ہے ہے کسی حادثے کی تیاری بعض اوقات عزم ترک وفا عین من جملۂ وفاداری ان کو تکلیف ناز دیتا ہوں ہائے یہ خوئے دوست ...

    مزید پڑھیے

    شکوہ کرنے سے کوئی شخص خفا ہوتا ہے

    شکوہ کرنے سے کوئی شخص خفا ہوتا ہے اور شکوہ نہیں کرتا تو گلہ ہوتا ہے حشر جس سے دل مطرب میں بپا ہوتا ہے صرف اک نغمۂ بے صوت و صدا ہوتا ہے نیند آتی نہیں جس رات تجھے اے دل زار شاید اس رات کوئی جاگ رہا ہوتا ہے یوں ہے وحشت کدۂ دل میں تری یاد اے دوست جیسے صحرا میں کوئی پھول کھلا ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    کوئے جاناں مجھ سے ہرگز اتنی بیگانہ نہ ہو

    کوئے جاناں مجھ سے ہرگز اتنی بیگانہ نہ ہو عین ممکن ہے کہ پھر تیری طرف آنا نہ ہو عین ممکن ہے کہ دہراؤں حدیث دیگراں آج جو میری زباں پر ہے وہ افسانہ نہ ہو عین ممکن ہے کہ جا پہنچوں کسی مریخ پر اس زمیں سے کوئی رشتہ کوئی یارانہ نہ ہو پیر مے خانہ یہ ممکن ہے کہ میرا جانشیں رند ہو پر واقف ...

    مزید پڑھیے

    تم اے رئیس! اب نہ اگر اور مگر کرو

    تم اے رئیس! اب نہ اگر اور مگر کرو کچھ دیر اپنے ساتھ بھی پیارے! بسر کرو ممکن ہے ذات کا اسی لمحے میں ہو ظہور اک لمحہ کائنات سے قطع نظر کرو طیارہ ہائے عہد رواں ہیں صدا شگاف مثل شعاع نور خلا میں سفر کرو کب تک معاملہ یہ دماغوں سے شہد کا؟ تاثیر زہر بن کے دلوں میں گزر کرو کب تک خود اپنے ...

    مزید پڑھیے

    ترا خیال کہ خوابوں میں جن سے ہے خوشبو

    ترا خیال کہ خوابوں میں جن سے ہے خوشبو وہ خواب جن میں مرا پیکر خیال ہے تو ستا رہی ہیں مجھے بچپنے کی کچھ یادیں وہ گرمیوں کے شب و روز دوپہر کی وہ لو پچاس سال کی یادوں کے نقش اور نقشے وہ کوئی نصف صدی قبل کا زمانہ ہو وہ گرم و خشک مہینے وہ جیٹھ وہ بیساکھ کہ حافظے میں کبھی آہ ہیں کبھی ...

    مزید پڑھیے

    حبس کے عالم میں محبس کی فضا بھی کم نہیں

    حبس کے عالم میں محبس کی فضا بھی کم نہیں روزن دیوار زنداں کی ہوا بھی کم نہیں شورش زنجیر پا پر ہیں اگر پابندیاں ہلکے ہلکے جنبش زنجیر پا بھی کم نہیں گر سر مقتل نہ ہو ذکر بتاں کا حوصلہ حجرۂ تاریک میں یاد خدا بھی کم نہیں رہرو شب کیوں چراغ مہ سے دریوزہ گری رات اندھیری ہو تو جگنو کی ...

    مزید پڑھیے

    کہیں سے ساز شکستہ کی پھر صدا آئی

    کہیں سے ساز شکستہ کی پھر صدا آئی بہت دنوں میں اک آواز آشنا آئی چلی کچھ آج اس انداز سے نسیم سحر کہ بار بار کسی کی صدائے پا آئی تمہاری طلعت زیبا کو کر لیا سجدہ نظر جہاں بھی کوئی شکل دل ربا آئی عجیب لطف ہوا ان کی یاد سے محسوس کہ جیسے دل کے دریچے کھلے ہوا آئی رہ حیات میں کانٹے ...

    مزید پڑھیے

    صبح نو ہم تو ترے ساتھ نمایاں ہوں گے

    صبح نو ہم تو ترے ساتھ نمایاں ہوں گے اور ہوں گے جو ہلاک شب ہجراں ہوں گے صدمۂ زیست کے شکوے نہ کر اے جان رئیسؔ بخدا یہ نہ ترے درد کا درماں ہوں گے میری وحشت میں ابھی اور ترقی ہوگی تیرے گیسو تو ابھی اور پریشاں ہوں گے آزمائے گا بہرحال ہمیں جبر حیات ہم ابھی اور اسیر غم دوراں ہوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4