مانا کہ تو سوار ہے اور میں پیادہ ہوں
مانا کہ تو سوار ہے اور میں پیادہ ہوں مجھ سے حذر نہ کر کہ شناسائے جادہ ہوں باطن میں سخت کافر و پر پیچ و تہہ بہ تہہ ظاہر میں ایک ہم سفر سہل و سادہ ہوں اک شہر زر نگار ہے اقلیم شرق میں اس شہر زر نگار کا میں شاہزادہ ہوں وا ہیں دریچہ ہائے خرد میری روح پر کس نے کہا خراب خرابات و بادہ ...