Raabia Sultana Nashad

رابعہ سلطانہ ناشاد

  • 1921

رابعہ سلطانہ ناشاد کی نظم

    بیکس انساں

    فٹ پاتھ پہ اک بیکس انساں تکلیف میں تڑپا کرتا ہے دنیا میں کوئی غم خوار نہیں مجبور ہے آہیں بھرتا ہے برسات ہو یا جاڑا گرمی ہر موسم ایک گزرتا ہے احساس نہ کپڑوں کا تن پر بس بھوک کے مارے مرتا ہے انبار پہ کوڑے کے جا کر وہ پیٹ کا دوزخ بھرتا ہے پھر بھی تجھ پہ جاں دیتا ہے پھر بھی تیرا دم ...

    مزید پڑھیے

    دل مایوس

    دل مایوس بتا اے دل ناکام بتا مبتلائے ستم گردش ایام بتا جی کے میں کیا کروں دنیا میں مرا کام ہے کیا خون امید کا ہوتا ہے سر بزم طرب بن گیا حوصلہ غم ہی مصیبت کا سبب جی کے میں کیا کروں دنیا میں مرا کام ہے کیا درد بڑھ جائے اگر چارہ گری کون کرے ہے کٹھن راہ وفا راہبری کون کرے جی کے میں کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2