بیکس انساں
فٹ پاتھ پہ اک بیکس انساں تکلیف میں تڑپا کرتا ہے دنیا میں کوئی غم خوار نہیں مجبور ہے آہیں بھرتا ہے برسات ہو یا جاڑا گرمی ہر موسم ایک گزرتا ہے احساس نہ کپڑوں کا تن پر بس بھوک کے مارے مرتا ہے انبار پہ کوڑے کے جا کر وہ پیٹ کا دوزخ بھرتا ہے پھر بھی تجھ پہ جاں دیتا ہے پھر بھی تیرا دم ...