Raabia Sultana Nashad

رابعہ سلطانہ ناشاد

  • 1921

رابعہ سلطانہ ناشاد کی نظم

    پاس وفا

    دل ہے رنجور یہاں ہے یہ دستور یہاں رہرو آتے ہیں یہاں لوٹے جاتے ہیں یہاں نہ کوئی پاس وفا اور نہ احساس وفا کرتے ہیں جور و جفا ظلم ہے ان کو روا کچھ بھروسہ ہی نہیں کوئی اپنا ہی نہیں اجنبی بن کے رہیں ہر جفا دل پہ سہیں روز بیداد نئی روز افتاد نئی کیا کریں حال بیاں بیکسی کا ہے سماں حال دل ...

    مزید پڑھیے

    بحر غم کا کنارا

    سب نے مجھ سے کیا ہے کنارا صرف تیرا ہے یا رب سہارا اشک غم یوں ہی بہتے رہیں گے یا رکے گا کبھی غم کا دھارا میری کشتی ہے طوفاں کی زد میں مل گیا بحر غم کا کنارا ضبط کی بھی کوئی انتہا ہے میں کہاں تک کروں غم گوارہ سوئے منزل بڑھی ہوں میں یا رب تیری رحمت کا لے کر سہارا کس طرح حال دل کا ...

    مزید پڑھیے

    شب ہجراں

    سوزش غم کا بیاں لب پہ نہ لاؤں کیونکر درد ہے حد سے سوا دل میں چھپاؤں کیونکر تو یہیں دوست مرے غم کا مداوا کر دے چوٹ جو دل پہ لگی ہے وہ دکھاؤں کیونکر کیسے دہراؤں غم زیست کے افسانے کو سننے والا نہ کوئی ہو تو سناؤں کیونکر روشنی ہوتی نہیں میرے سیہ خانے میں شمع دل اب شب ہجراں میں جلاؤں ...

    مزید پڑھیے

    الفت کا شکوہ

    تری دنیا میں رہ کر کیا کریں گے خدایا عمر بھر رویا کریں گے محبت کا گلہ الفت کا شکوہ پتہ کیا تھا کہیں ایسا کریں گے رہی جب نہ خوشی کی زندگی گر پھر ایسی زندگی کو کیا کریں گے لٹا تھا قافلہ دل کا ہمارا ملے گا کیا جو ہم چرچا کریں گے جگر میں درد لب پر ہائے ہائے بھلا اس طرح جی کر کیا کریں ...

    مزید پڑھیے

    ذوق شاعرانہ

    میں تلاش کر رہی تھی غم دل کا کچھ بہانہ مری راہ میں یہ ناحق کہاں آ گیا زمانہ مرے حال پر کرم کر کبھی دوست غائبانہ وہ سکون بخش دل کو کہ تڑپ اٹھے زمانہ ہے طواف اب بھی جاری ترے آستاں کا لیکن نہیں مل سکا جبیں کو ترا سنگ آستانہ تری بارگاہ تک ہو مری کس طرح رسائی مجھے دی گئی گدائی تجھے تخت ...

    مزید پڑھیے

    روداد خزاں

    کیوں ٹیس سی دل میں اٹھتی ہے کیوں درد سے جی گھبراتا ہے پہلے تو نہ تھا ایسا عالم اب دل کیوں ڈوبا جاتا ہے چاہت سے کسی کی سیکھا تھا غم سہنا اور آنسو پینا لیکن اب تو ہر اشک الم آنکھوں سے ٹپک ہی جاتا ہے آداب محبت کی خاطر راحت غم کو سمجھے ہیں تو پھر کیوں دل سے آہ نکلتی ہے کیوں چکر سا آ ...

    مزید پڑھیے

    داغ

    فسانۂ غم دل اب نہیں سنے جاتے شب فراق میں تارے نہیں گنے جاتے دل و جگر میں ہے اک درد کہکشاں کی طرح غلط جگہ کبھی افشاں نہیں چنے جاتے لگی ہے چوٹ مسلسل کچھ اس طرح دل میں کہ ہم سے داغ جگر بھی نہیں گنے جاتے اثر ہو جس کا وہی شعر شعر ہے ناشادؔ ہر ایک شعر پہ سر بھی نہیں دھنے جاتے

    مزید پڑھیے

    اشک بہایا میں نے

    گوشۂ دل میں تیرا درد چھپایا میں نے چشم تر کو بھی نہ یہ راز بتایا میں نے کون وہ شب ہے جو بے اشک بہائے گزری کون وہ غم ہے جو دل پر نہ اٹھایا میں نے کی زمانے سے کبھی کوئی شکایت نہ گلہ اپنے رستے ہوئے زخموں کو چھپایا میں نے اب تو دم ضبط کی شدت سے گھٹا جاتا ہے اس قدر درد کو سینے میں دبایا ...

    مزید پڑھیے

    بیتے ہوئے دن

    برسات کی بہارو مجھ کو نہ اب ستاؤ جو خود ہی مٹ رہا ہے اس کو نہ تم مٹاؤ اے موسم نگاراں اے ابر نو بہاراں ایسے میں یاد ان کی مجھ کو نہ تم دلاؤ بچھڑے ہوئے کسی سے مدت گزر چکی ہے ماضی کے حادثوں کے قصے نہ تم سناؤ بیتے ہوئے دنوں کی یادیں بھلا چکی ہوں بیتے ہوئے دنوں کو پھر سامنے نہ لاؤ دل میں ...

    مزید پڑھیے

    میری تصویر

    مری تصویر لے کر کیا کرو گے مری تصویر اک خواب پریشاں چھپے ہیں اس میں لاکھوں غم کے طوفاں مری تصویر لے کر کیا کرو گے مری تصویر ہے مایوس و مضطر میری تصویر رنج و غم کا پیکر یہ اک دن بار ہو جائے گی تم پر مری تصویر لے کر کیا کرو گے مری تصویر میں کب زندگی ہے سراپا غم سراپا بیکسی ہے جبیں روشن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2