Raabia Sultana Nashad

رابعہ سلطانہ ناشاد

  • 1921

رابعہ سلطانہ ناشاد کے تمام مواد

12 نظم (Nazm)

    پاس وفا

    دل ہے رنجور یہاں ہے یہ دستور یہاں رہرو آتے ہیں یہاں لوٹے جاتے ہیں یہاں نہ کوئی پاس وفا اور نہ احساس وفا کرتے ہیں جور و جفا ظلم ہے ان کو روا کچھ بھروسہ ہی نہیں کوئی اپنا ہی نہیں اجنبی بن کے رہیں ہر جفا دل پہ سہیں روز بیداد نئی روز افتاد نئی کیا کریں حال بیاں بیکسی کا ہے سماں حال دل ...

    مزید پڑھیے

    بحر غم کا کنارا

    سب نے مجھ سے کیا ہے کنارا صرف تیرا ہے یا رب سہارا اشک غم یوں ہی بہتے رہیں گے یا رکے گا کبھی غم کا دھارا میری کشتی ہے طوفاں کی زد میں مل گیا بحر غم کا کنارا ضبط کی بھی کوئی انتہا ہے میں کہاں تک کروں غم گوارہ سوئے منزل بڑھی ہوں میں یا رب تیری رحمت کا لے کر سہارا کس طرح حال دل کا ...

    مزید پڑھیے

    شب ہجراں

    سوزش غم کا بیاں لب پہ نہ لاؤں کیونکر درد ہے حد سے سوا دل میں چھپاؤں کیونکر تو یہیں دوست مرے غم کا مداوا کر دے چوٹ جو دل پہ لگی ہے وہ دکھاؤں کیونکر کیسے دہراؤں غم زیست کے افسانے کو سننے والا نہ کوئی ہو تو سناؤں کیونکر روشنی ہوتی نہیں میرے سیہ خانے میں شمع دل اب شب ہجراں میں جلاؤں ...

    مزید پڑھیے

    الفت کا شکوہ

    تری دنیا میں رہ کر کیا کریں گے خدایا عمر بھر رویا کریں گے محبت کا گلہ الفت کا شکوہ پتہ کیا تھا کہیں ایسا کریں گے رہی جب نہ خوشی کی زندگی گر پھر ایسی زندگی کو کیا کریں گے لٹا تھا قافلہ دل کا ہمارا ملے گا کیا جو ہم چرچا کریں گے جگر میں درد لب پر ہائے ہائے بھلا اس طرح جی کر کیا کریں ...

    مزید پڑھیے

    ذوق شاعرانہ

    میں تلاش کر رہی تھی غم دل کا کچھ بہانہ مری راہ میں یہ ناحق کہاں آ گیا زمانہ مرے حال پر کرم کر کبھی دوست غائبانہ وہ سکون بخش دل کو کہ تڑپ اٹھے زمانہ ہے طواف اب بھی جاری ترے آستاں کا لیکن نہیں مل سکا جبیں کو ترا سنگ آستانہ تری بارگاہ تک ہو مری کس طرح رسائی مجھے دی گئی گدائی تجھے تخت ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 قطعہ (Qita)