پاس وفا
دل ہے رنجور یہاں ہے یہ دستور یہاں رہرو آتے ہیں یہاں لوٹے جاتے ہیں یہاں نہ کوئی پاس وفا اور نہ احساس وفا کرتے ہیں جور و جفا ظلم ہے ان کو روا کچھ بھروسہ ہی نہیں کوئی اپنا ہی نہیں اجنبی بن کے رہیں ہر جفا دل پہ سہیں روز بیداد نئی روز افتاد نئی کیا کریں حال بیاں بیکسی کا ہے سماں حال دل ...