Qayem Chaandpuri

قائم چاندپوری

اٹھارہویں صدی کے ممتاز شاعر، میر تقی میر کے ہم عصر

Prominent 18th century poet, contemporary of Mir Taqi Mir.

قائم چاندپوری کی غزل

    پاس اخلاص سخت ہے تکلیف

    پاس اخلاص سخت ہے تکلیف تاکجا خاطر وضیع و شریف چشم و دل سے نہ تھی یہ چشم ہمیں کہ نہ گریہ کے ہو سکیں گے حریف صبح تک تھا وہیں یہ مخلص بھی آپ رکھتے تھے شب جہاں تشریف مجھ سے تجھ بن گیا جو فصل ربیع کب یہ اشجار سے کرے ہے خریف یوں کبھو تو نے مے نہ دی ساقی نائے حلقوم کو سمجھتے قیف اپنے ...

    مزید پڑھیے

    اس کو نہ رات کہہ تو نہ اس کو بتا غلط

    اس کو نہ رات کہہ تو نہ اس کو بتا غلط کیا جانے کیا سہی ہے واقع میں کیا غلط دیکھا ہے میں رباعیٔ ہستی کو غور سے پر لفظ نادرست ہیں حد مدعا غلط اظہار عشق ڈول ہی اپنا نہیں ہے شوخ جن نے کہا یہ تجھ سے ہے محض افترا غلط اس مارپیچ کوچہ میں کاکل کے دل ہے غم جس میں کہ راہ خضر نے اکثر کیا ...

    مزید پڑھیے

    آگے کچھ اس کے ذکر دل زار مت کرو

    آگے کچھ اس کے ذکر دل زار مت کرو سب خیریت ہے اس سے کچھ اظہار مت کرو جانے دو جو نصیب میں ہونا تھا سو ہوا یارو خدا کے واسطے تکرار مت کرو آئینہ لے کے پہلے تنک سج تو دیکھ لو ملنے کا غیر کے ابھی انکار مت کرو سر چڑھ رہا ہے کال یوں ہی عاشقوں کے یاں پٹی سے تم یہ بال نمودار مت کرو اے آہ و ...

    مزید پڑھیے

    ہو گر ایسے ہی مری شکل سے بیزار بہت

    ہو گر ایسے ہی مری شکل سے بیزار بہت تم سلامت رہو بندے کے خریدار بہت ہم دگر جب خفگی آئی تو جھگڑا کیا ہے تم کو خواہندہ بہت ہم کو طرح دار بہت آج کے رونے میں جی ڈوب چلا تھا لیکن نالۂ دل نے رکھا مجھ کو خبردار بہت شیخ مجھ کو نہ ڈرا گور کے اندھیارے سے ہجر کی کاٹی ہیں میں نے تو شب تار ...

    مزید پڑھیے

    دل پا کے اس کی زلف میں آرام رہ گیا

    دل پا کے اس کی زلف میں آرام رہ گیا درویش جس جگہ کہ ہوئی شام رہ گیا جھگڑے میں ہم مبادی کے یاں تک پھنسے کہ آہ مقصود تھا جو اپنے تئیں کام رہ گیا ناپختگی کا اپنی سبب اس ثمر سے پوچھ جلدی سے باغباں کی وہ جو خام رہ گیا صیاد تو تو جا، ہے پر اس کی بھی کچھ خبر جو مرغ ناتواں کہ تہ دام رہ ...

    مزید پڑھیے

    بے شغل نہ زندگی بسر کر

    بے شغل نہ زندگی بسر کر گر اشک نہیں تو آہ سر کر دے طول امل نہ وقت پیری ہوئی صبح فسانہ مختصر کر کچھ طرفہ مرض ہے زندگی بھی اس سے جو کوئی چھٹا سو مر کر کعبہ کے سفر میں کیا ہے زاہد بن جائے تو آپ سے سفر کر کیا دیکھے ہے آئینہ کو پیارے ایدھر بھی تو ایک دم نظر کر وہ باعث زیست شاید آ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5