پاس اخلاص سخت ہے تکلیف
پاس اخلاص سخت ہے تکلیف تاکجا خاطر وضیع و شریف چشم و دل سے نہ تھی یہ چشم ہمیں کہ نہ گریہ کے ہو سکیں گے حریف صبح تک تھا وہیں یہ مخلص بھی آپ رکھتے تھے شب جہاں تشریف مجھ سے تجھ بن گیا جو فصل ربیع کب یہ اشجار سے کرے ہے خریف یوں کبھو تو نے مے نہ دی ساقی نائے حلقوم کو سمجھتے قیف اپنے ...