زاہد در مسجد پہ خرابات کی تو نے
زاہد در مسجد پہ خرابات کی تو نے جی بھی یوں ہی چاہے تھا کرامات کی تو نے جانے دے بس اب یار کہ یہ بھی نہیں کچھ کم اعمال کی دل کے جو مکافات کی تو نے ایدھر تو میں نالاں ہوں ادھر غیر نہ جانے اب کس سے مری جان ملاقات کی تو نے اللہ ری محبت تری تعلیم کہ جو بات دشوار تھی مجھ پر سو مساوات کی ...