Qayem Chaandpuri

قائم چاندپوری

اٹھارہویں صدی کے ممتاز شاعر، میر تقی میر کے ہم عصر

Prominent 18th century poet, contemporary of Mir Taqi Mir.

قائم چاندپوری کی غزل

    چاہیں ہیں یہ ہم بھی کہ رہے پاک محبت

    چاہیں ہیں یہ ہم بھی کہ رہے پاک محبت پر جس میں یہ دوری ہو وہ کیا خاک محبت آ عشق اگر قصد تجارت ہے کہ اس جا ہیں تودہ ہر اک گھر دو سہ افلاک محبت ناصح تو عبث سی کے نہ رسوا ہو کہ ظالم رکھتا ہے گریباں سے مرے چاک محبت اپنے تو لئے زہر کی تاثیر تھی اس میں گو واسطے عالم کے ہو تریاک محبت بلبل ...

    مزید پڑھیے

    ٹک تو خاموش رکھو منہ میں زباں سنتے ہو

    ٹک تو خاموش رکھو منہ میں زباں سنتے ہو اپنی ہی کہتے ہو میری بھی میاں سنتے ہو سنگ کو آب کریں پل میں ہماری باتیں لیکن افسوس یہی ہے کہ کہاں سنتے ہو خشک و تر پھونکتی پھرتی ہے سدا آتش عشق بچیو اس آنچ سے اے پیر و جواں سنتے ہو دم قدم تک تھی ہمارے ہی جنوں کی رونق اب بھی کوچوں میں کہیں شور ...

    مزید پڑھیے

    کر امتحاں ٹک ہو کے تو خونخوار یک طرف

    کر امتحاں ٹک ہو کے تو خونخوار یک طرف میں آج یک طرف ہوں ترے یار یک طرف انصاف ہے کہ غیر سے صحبت رکھے تو گرم بیٹھا رہوں میں مثل گنہ گار یک طرف سیکھے ہو کس سے سچ کہو پیارے یہ چال ڈھال تم یک طرف چلو ہو تو تلوار یک طرف ناز و کرشمہ عشوہ و انداز اور ادا میں یک طرف ہوں اتنے ستم گار یک ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو دنیا میں ہر اک کام کے استاد ہیں شیخ

    یوں تو دنیا میں ہر اک کام کے استاد ہیں شیخ پر جو کچھ آپ میں فن ہیں وہ کسے یاد ہیں شیخ سب ہی بندے تو خدا کے ہیں پر اتنا ہے فرق تو گرفتار تعین ہے ہم آزاد ہیں شیخ ہم تو مر جائیں جو اک دم یہ کریں صوم و صلٰوۃ کیوں کہ جیتے ہیں وہ جو آپ کے مقتاد ہیں شیخ دختر رز تو ہے بیٹی سی ترے اوپر ...

    مزید پڑھیے

    پڑھ کے قاصد خط مرا اس بد زباں نے کیا کہا

    پڑھ کے قاصد خط مرا اس بد زباں نے کیا کہا کیا کہا پھر کہہ بت نامہرباں نے کیا کہا غیر سے ملنا تمہارا سن کے گو ہم چپ رہے پر سنا ہوگا کہ تم کو اک جہاں نے کیا کہا گالیوں کی جھاڑ باندھی قصد سرگوشی میں رات کیا کہا چاہے تھا میں اس بد گماں نے کیا کہا سب خراج مصر دے کر تھا زلیخا کو یہ ...

    مزید پڑھیے

    معلوم کچھ ہوا ہی نہ دل کا اثر کہیں

    معلوم کچھ ہوا ہی نہ دل کا اثر کہیں ایسا گیا کہ پھیر نہ پائی خبر کہیں عالم میں ہیں اسیر محبت کے ہر کہیں لیکن ستم کسو پہ نہیں اس قدر کہیں کھولی تھی چشم دید کو تیری پہ جوں حباب اپنے تئیں میں آپ نہ آیا نظر کہیں جوں غنچہ فکر جمع نہ کر ٹک تو گل کو دیکھ قسمت کی کھو سکے ہے پریشانی زر ...

    مزید پڑھیے

    آپ جو کچھ قرار کرتے ہیں

    آپ جو کچھ قرار کرتے ہیں کہئے ہم اعتبار کرتے ہیں یہ کہ یاں میں ہوں وائے ان کا حال مجھ پہ جو افتخار کرتے ہیں پر فرشتے کے اس جگہ جل جائیں جس طرف ہم گزار کرتے ہیں گو کہن دام ہیں ہم اے صیاد لیک عنقا شکار کرتے ہیں سی تو لینے دو جیب ناصح کو اب کی ہم تار تار کرتے ہیں دل کی دل جانے ہم تو ...

    مزید پڑھیے

    میں نہ وہ ہوں کہ تنک غصہ میں ٹل جاؤں گا

    میں نہ وہ ہوں کہ تنک غصہ میں ٹل جاؤں گا ہنس کے تم بات کرو گے میں بہل جاؤں گا ہم نشیں کیجیو تقریب تو شب باشی کی آج کر نشہ کا حیلہ میں مچل جاؤں گا دل مرے ضعف پہ کیا رحم تو کھاتا ہے کہ میں جان سے اب کی بچا ہوں تو سنبھل جاؤں گا سیر اس کوچہ کی کرتا ہوں کہ جبریل جہاں جا کے بولا کہ بس اب ...

    مزید پڑھیے

    صحرا پہ گر جنوں مجھے لاوے عتاب میں

    صحرا پہ گر جنوں مجھے لاوے عتاب میں کھینچوں ہر ایک خار کو پائے حساب میں اس برق کی طرح سے کہ ہو وہ سحاب میں آتش دی بخت بد نے مجھے عین آب میں دیکھی تھی زلف رات کسی کی میں خواب میں اب تک ہے بال بال مرا پیچ و تاب میں ٹک غور کر تو بو قلموں کا فلک کے ڈول اک رنگ ہے نیا ہی ہر اک انقلاب ...

    مزید پڑھیے

    مانگے ہے ترے ملنے کو بے طرح سے دل آج

    مانگے ہے ترے ملنے کو بے طرح سے دل آج کل کیا ہے جو ملنا ہے مری جان تو مل آج پھر صبح سے آشوب قیامت ہے جہاں میں چہرہ پہ ترے کن نے بنایا ہے یہ تل آج اے گریہ تو خاطر سے مری کیجو نہ صرفہ میں خون دل خستہ کیا تجھ پہ بحل آج چاہے ہے اگر کل کو تری نشو و نما ہو دل کھول کے دانہ کی طرح خاک میں رل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5