Qayem Chaandpuri

قائم چاندپوری

اٹھارہویں صدی کے ممتاز شاعر، میر تقی میر کے ہم عصر

Prominent 18th century poet, contemporary of Mir Taqi Mir.

قائم چاندپوری کے تمام مواد

46 غزل (Ghazal)

    ایک جاگہ پہ نہیں ہے مجھے آرام کہیں

    ایک جاگہ پہ نہیں ہے مجھے آرام کہیں ہے عجب حال مرا صبح کہیں شام کہیں چشم نے جو یمنی لخت جگر کے کھو دے ان نگیں کا تو نہیں سنتے ہم اب نام کہیں اپنی قسمت میں مئے صاف تو ساقی معلوم کاش پھینکے تو ادھر درد تہ جام کہیں اے فلک طرح سے مکڑی کی تو جالوں کو نہ پور وہ جو شہباز ہیں آتے ہیں تہہ ...

    مزید پڑھیے

    دل مرا دیکھ دیکھ جلتا ہے

    دل مرا دیکھ دیکھ جلتا ہے شمع کا کس پہ دل پگھلتا ہے ہم نشیں ذکر یار کر کہ کچھ آج اس حکایت سے جی بہلتا ہے دل مژہ تک پہنچ چکا جوں اشک اب سنبھالے سے کب سنبھلتا ہے ساقیا دور کیا کرے ہے تمام آپ ہی اب یہ دور چلتا ہے گندمی رنگ جو ہے دنیا میں میری چھاتی پہ مونگ دلتا ہے ہے تواضع ضرور دولت ...

    مزید پڑھیے

    جیا بہ کام کب اس بخت ارجمند سے میں

    جیا بہ کام کب اس بخت ارجمند سے میں پھنسا قفس میں جو چھوٹا چمن کے بند سے میں ہے گو کہ جذب مرا تار عنکبوت سے سست یہ شیر پھانسے ہیں اکثر اسی کمند سے میں کبھو دے بزم میں اپنی مجھے بھی رخصت سوز گیا اثر میں مری جان کیا سپند سے میں جو تلخئیں کہ ذخیرہ میں کی ہیں غم میں ترے نہ ان سے ایک کو ...

    مزید پڑھیے

    جوں شمع دم صبح میں یاں سے سفری ہوں

    جوں شمع دم صبح میں یاں سے سفری ہوں ٹک منتظر جنبش باد سحری ہوں نے گریۂ شب ہوں میں نہ آہ سحری ہوں جوں بانگ جرس ہم نفس بے اثری ہوں جاتا ہوں میں جیدھر کو وہ منہ پھیرے ہے مجھ سے گویا کہ میں گرد قدم رہ گزری ہوں دیکھا نہ میں جز سایۂ بازوئے شکستہ حرماں زدہ جوں حسرت بے بال و پری ہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    کیا میں کیا اعتبار میرا

    کیا میں کیا اعتبار میرا خواری بس افتخار میرا ناصح بولے ہے یوں کہ گویا دل پر ہے کچھ اختیار میرا اے شاہ سوار اند کے جہد زخمی ہے نپٹ شکار میرا ٹک بچیو صبا کہ ہر قدم پر اس کوچہ میں ہے غبار میرا وہ کشتئ مے دے اب کے ساقی جس میں کھیوا ہو پار میرا صد بحر در آستیں ہے جو ابر وہ جیب ہے یا ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 قطعہ (Qita)