ابر ساں ہر چند رکھا چشم کو پر آب ہم
ابر ساں ہر چند رکھا چشم کو پر آب ہم کر سکے پر کشت الفت کا نہیں شاداب ہم ہجر کی آتش نے ایسا قرب دل پیدا کیا بے قرارانہ تڑپتے اب ہیں جوں سیماب ہم چھا گئیں زلفیں کسی مکھڑے پہ جوں آکاس پوں خود بخود کھاتے ہیں پیچ و تاب جوں لیلاب ہم گرد باد آسا پڑے پھرتے ہیں باغ و راغ میں مسکن و ...