Qasim Ali Khan Afridi

قاسم علی خان آفریدی

قاسم علی خان آفریدی کی غزل

    ابر ساں ہر چند رکھا چشم کو پر آب ہم

    ابر ساں ہر چند رکھا چشم کو پر آب ہم کر سکے پر کشت الفت کا نہیں شاداب ہم ہجر کی آتش نے ایسا قرب‌ دل پیدا کیا بے‌ قرارانہ تڑپتے اب ہیں جوں سیماب ہم چھا گئیں زلفیں کسی مکھڑے پہ جوں آکاس پوں خود بخود کھاتے ہیں پیچ و تاب جوں لیلاب ہم گرد باد آسا پڑے پھرتے ہیں باغ و راغ میں مسکن و ...

    مزید پڑھیے

    کیا فروغ بزم اس مہ رو کا شب صد رنگ تھا

    کیا فروغ بزم اس مہ رو کا شب صد رنگ تھا شمع نہیں شرمندہ اور مہ دیکھ رخ کو دنگ تھا کیوں نہ رکھوں داغ دل پر جیسے لالہ در چمن خال غیر فام اس رخسار پر گل رنگ تھا شرمگیں آنکھوں سے جس جانب کو پڑتی ہے نظر نازکی شمشیر سے بسمل پہ عرصہ تنگ تھا قتل میں عاشق کے شب کو کیا تجھے تاخیر ہے شور غل ...

    مزید پڑھیے

    اگر شمع ہوئے تو گل گئے ہم

    اگر شمع ہوئے تو گل گئے ہم جو پروانہ ہوئے تو جل گئے ہم پڑے آ کر فلک کے آسیا میں مثال دانہ ہائے دل گئے ہم کسی صورت نہ پایا ہم نے آرام یہاں سے واں کے تئیں بے کل گئے ہم نہ یاں سے لے گئے نہ واں سے لائے کف افسوس ناحق مل گئے ہم طلسمات‌ جہاں کا دیکھ ظاہر طرف معنی کے اب اوجھل گئے ہم چلے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اپنے کام نہیں آوے جام جم کی کتاب

    کچھ اپنے کام نہیں آوے جام جم کی کتاب کفایت اپنے کو بس ایک اپنے غم کی کتاب نہیں خیال سوا اس کے اور ہے دل میں جو مکتب عشق میں جیسے پڑھا صنم کی کتاب خط آنے سے نہیں خاطر جمع ہوئے مطلق اسے تو خط کہوں یا سبزہ یا ستم کی کتاب شب فراق سے تیری گیا ہوں سب کچھ بھول وقایہ کنز و ہدایہ سبھی علم ...

    مزید پڑھیے

    جتا نہ میرے تئیں اپنا تو ہنر واعظ

    جتا نہ میرے تئیں اپنا تو ہنر واعظ تو اپنے فعل سے منہ اپنا خاک بھر واعظ نصیحت اوروں کو کرتا ہے چڑھ کے ممبر پر مگر نہیں ہے ترے دل پہ کچھ اثر واعظ زباں پہ وعظ ہے اور دل ترا ہے استغلاظ بہ وعظ بیہودہ مت باندھ تو کمر واعظ عمل بہ وعظ کر اپنے بہ صدق و دل ورنہ تو اپنے حال کو دیکھے گا در ...

    مزید پڑھیے

    جب کسی نے آن کر دل سے مرے پرخاش کی

    جب کسی نے آن کر دل سے مرے پرخاش کی بات تب عاشق گری کی میں جہاں میں فاش کی کیا کہوں جس نے کیا اس حسن کو آراستہ چوم لیجے انگلیاں یارو اسی نقاش کی اے مصور جو ہوا منقوش تیرے ہاتھ سے وہ کہاں تصویر بن سکتی کسی سے قاش کی کل ترے کوچے میں میں جا کر کے سر اپنا پٹک رو پڑا تجھ کو نہیں پایا بہت ...

    مزید پڑھیے

    جی رہے یا نہ رہے ہر قدم یار نہ چھوڑ

    جی رہے یا نہ رہے ہر قدم یار نہ چھوڑ اے پتنگے تو کبھی شمع کا انوار نہ چھوڑ شمع تجھ کو بھی مناسب تو وہاں تک جل جا سر سے تا پائے تلک رشتۂ زنار نہ چھوڑ لب شیریں سے اگر ہو نہ ترا لب شیریں کوہ کن تو بھی تو اب دامن کہسار نہ چھوڑ لیلا ہاتھ آوے نہ آوے ملے جو ناقہ سوار حال غم سے وہ کرے منع پر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3