Qasim Ali Khan Afridi

قاسم علی خان آفریدی

قاسم علی خان آفریدی کی غزل

    اپنے جانان کو اے جان اسی جان میں ڈھونڈ

    اپنے جانان کو اے جان اسی جان میں ڈھونڈ ڈھونڈ مت اور جگہ پر دل حیران میں ڈھونڈ ڈھونڈھنا اس کا بہت سہل بتایا ہے فقیر جان میں اپنی اسے لوں گا میں اک آن میں ڈھونڈ جس طرف دیکھو اسی کا ہے جھمکڑا واللہ طالب اللہ کا لیتا ہے ہر اک شان میں ڈھونڈ چاہنے والے کا خود آپ چہیتا ہے وہ مہ کنعاں ...

    مزید پڑھیے

    پانچ دن کو جو یہاں پر آ گیا

    پانچ دن کو جو یہاں پر آ گیا مثل گل دو روز میں کمھلا گیا زندگی پھسلا کے لے آئی مجھے کون ظالم اس جگہ بہلا گیا کیوں چھٹا کر ایک عدم کے عیش کو دوسرا کوئی عدم دکھلا گیا ہستئ موہوم پر جو غور کی دوستو بے طرح جی گھبرا گیا پیشتر مرنے سے مرنا خوب ہے جو کہ یہ سمجھاؤ وہی کچھ پا گیا آہ اس دل ...

    مزید پڑھیے

    کہاں کا ننگ رہا اور اور کہاں رہا ناموس

    کہاں کا ننگ رہا اور اور کہاں رہا ناموس الجھ گئی جو محبت میں دختر‌ طیموس مزا جو وصل کا چاہے تو بار‌ ہجر اٹھا پھر انتقام ہو آخر کے تئیں کنار‌ و بوس مجازی ہو کہ حقیقی صریح عشق کا نام لطیف تحفہ پیارا عجیب نام عروس مجھے بھی عشق کا ہے مرض کیا کروں یارو معالجے سے مرے عاجز آیا ...

    مزید پڑھیے

    اس ارض کے تختہ پر سنسار ہے اور میں ہوں

    اس ارض کے تختہ پر سنسار ہے اور میں ہوں موہوم ہوا تو کیا پر یار ہے اور میں ہوں پڑتی ہے نظر جیدھر وہ یار ہے اور میں ہوں ہے کون سوا میرے دل دار ہے اور میں ہوں میں یار کنے قاصد بھیجا تو ہے پر شاید لے نامہ اگر آیا ریبار ہے اور میں ہوں موڑوں گا نہیں منہ کو میں عشق کے میداں سے اس یار کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ مشت خاک اپنے کو جہاں چاہے تہاں لے جا

    یہ مشت خاک اپنے کو جہاں چاہے تہاں لے جا پر اس عالم کو اس عالم سے مت بار گراں لے جا عدم سے جس طرح تنہا چلا آیا تھا پھر واں کو مناسب ہے اسی صورت سے صورت چھوڑ جاں لے جا کدورت ماسوا کی دھو لے خاطر خواہ خاطر سے بجز نام خدا ہم راہ مت نام و نشاں لے جا عزیز و اقربا نے مال و ملکیت بکار ...

    مزید پڑھیے

    کفر عشق آیا بدل مجھ مومن دیں دار تک

    کفر عشق آیا بدل مجھ مومن دیں دار تک نوبت با صندل‌ و قشقہ ہے بل زنار تک اشٹ کا اشلوک اک راہب نے بت خانے کے بیچ مجھ کو بتلایا کہ بھولا غیر ذکر اذکار تک شعبدہ دنیا کا کم فرصت بہت ہے جوں حباب زندگی ہے تا زمانہ وعدۂ اقرار تک کام ہے مطلب سے چاہے کفر ہووے یا کہ دیں جا پہنچتا ہے کسی صورت ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی کوئی اگر سیکھ لے گر مجھ سے تمیز

    عشق کی کوئی اگر سیکھ لے گر مجھ سے تمیز دین دنیا میں ہوا اپنے پرایوں کو عزیز یا ہو شاگرد مرا یا مجھے تلمیذ کرے ورنہ اس کوچۂ عشاق سے کر جاوے گریز مکتب عشق سے نا خواندہ اٹھا جو محروم دونو عالم میں وہ کچھ چیز نہیں ہے ناچیز مرد کیوں کر کہوں بے عشق جو ہووے کوئی فرقہ عشاق میں اس کے ...

    مزید پڑھیے

    پارسا تو پارسائی پر نہ کر اتنا غرور

    پارسا تو پارسائی پر نہ کر اتنا غرور میں اگر بندہ ہوں عاصی پر مرا مولیٰ غفور ماسوا دیدار خواہش ہے مجھے کس چیز کی تو پڑا پھرتا ہے جنت ڈھونڈھتا حور و قصور میں اگرچہ رند ہوں تو آپ کو میں آپ کو زہد سے تیرے مجھے مطلب نہ کچھ کار‌ ضرور تیرے تئیں غرہ ہے اپنی پارسائی زہد کا میرے تئیں ...

    مزید پڑھیے

    مثل سرمد طالب حق بیں اگر سرداد داد

    مثل سرمد طالب حق بیں اگر سرداد داد دیکھ لے منصور نے جی دار پر استاد داد عشق ہے اے دل کٹھن کچھ خانۂ خالہ نہیں رکھ دلیرانہ قدم تا تجھ کو ہو امداد داد ہو نہیں سکتی ہے جس کی گوش زد فریاد داد جس نے آباداں میرے دل کا نگر برباد داد رشک دنیا ہے کسی نے کیوں برائے چند روز زندگی اپنے تئیں ...

    مزید پڑھیے

    ہم نہ محظوظ ہوئے ہیں کسی شے سے ایسے

    ہم نہ محظوظ ہوئے ہیں کسی شے سے ایسے جیسے مسرور ہیں پینے ستے مے سے ایسے نہ ہمیں کام ہے حشمت ستے جمشید کے کچھ بوریا بس ہے بہ از مسند کے سے ایسے چھوڑ دنیا کو بہ دنیا ز‌‌ حقیقت‌ دنیا خوب واقف ہوں رگ و ریشہ و پے سے ایسے دین دنیا کی محبت میں اگر غور کرو ہے تنفر مجھے جس طرح سے کے سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3