Qamar Jalalvi

قمر جلالوی

پاکستان کے استاد شاعر، کئی مقبول عام شعروں کے خالق

Famous indian poet who migrated to Pakistan. He earned polularity with many of his oft-quoted shers.

قمر جلالوی کی غزل

    دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم

    دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم ساقیا راس آ گئے ہیں تیرے مے خانے کو ہم لے کے اپنے ساتھ اک خاموش دیوانے کو ہم جا رہے ہیں حضرت ناصح کو سمجھانے کو ہم یاد رکھیں گے تمہاری بزم میں آنے کو ہم بیٹھنے کے واسطے اغیار اٹھ جانے کو ہم حسن مجبور ستم ہے عشق مجبور وفا شمع کو سمجھائیں یا ...

    مزید پڑھیے

    بجز تمہارے کسی سے کوئی سوال نہیں

    بجز تمہارے کسی سے کوئی سوال نہیں کہ جیسے سارے زمانے سے بول چال نہیں یہ سوچتا ہوں کہ تو کیوں نظر نہیں آتا مری نگاہ نہیں یا ترا جمال نہیں تجاہل اپنی جفاؤں پہ اور محشر میں خدا کے سامنے کہتے ہو تم خیال نہیں یہ کہہ کے جلوے سے بے ہوش ہو گئے موسیٰ نگاہ اس سے ملاؤں مری مجال نہیں میں ہر ...

    مزید پڑھیے

    یہ رستے میں کس سے ملاقات کر لی

    یہ رستے میں کس سے ملاقات کر لی کہاں رہ گئے تھے بڑی رات کر لی شب غم کبھی در کو اٹھ اٹھ کے دیکھا کبھی ان کی تصویر سے بات کر لی ہم اہل جنوں کا ٹھکانا نہ پوچھو کہیں دن نکالا کہیں رات کر لی چلے آئے موسیٰ کو جلوہ دکھانے قیامت سے پہلے ملاقات کر لی قمرؔ اپنے گھر ان کو مہماں بلا کر بلا ...

    مزید پڑھیے

    کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں

    کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی واللہ تم اٹھ کے آ نہ سکے دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں بے ...

    مزید پڑھیے

    ترے نثار نہ دیکھی کوئی خوشی میں نے

    ترے نثار نہ دیکھی کوئی خوشی میں نے کہ اب تو موت کو سمجھا ہے زندگی میں نے یہ دل میں سوچ کے توبہ بھی توڑ دی میں نے نہ جانے کیا کہے ساقی اگر نہ پی میں نے کوئی بلا مرے سر پر ضرور آئے گی کہ تیری زلف پریشاں سنوار دی میں نے سحر ہوئی شب وعدہ کا اضطراب گیا ستارے چھپ گئے گل کر دی روشنی میں ...

    مزید پڑھیے

    تجھے کیا ناصحا احباب خود سمجھائے جاتے ہیں

    تجھے کیا ناصحا احباب خود سمجھائے جاتے ہیں ادھر تو کھائے جاتا ہے ادھر وہ کھائے جاتے ہیں چمن والوں سے جا کر اے نسیم صبح کہہ دینا اسیران قفس کے آج پر کٹوائے جاتے ہیں کہیں بیڑی اٹکتی ہے کہیں زنجیر الجھتی ہے بڑی مشکل سے دیوانے ترے دفنائے جاتے ہیں انہیں غیروں کے گھر دیکھا ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی

    مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی کہ ہے نخل گل کا تو ذکر کیا کوئی شاخ تک نہ ہری رہی مرا حال دیکھ کے ساقیا کوئی بادہ خوار نہ پی سکا ترے جام خالی نہ ہو سکے مری چشم تر نہ بھری رہی میں قفس کو توڑ کے کیا کروں مجھے رات دن یہ خیال ہے یہ بہار بھی یوں ہی جائے گی جو یہی شکستہ پری ...

    مزید پڑھیے

    شیخ آخر یہ صراحی ہے کوئی خم تو نہیں

    شیخ آخر یہ صراحی ہے کوئی خم تو نہیں اور بھی بیٹھے ہیں محفل میں ہمیں تم تو نہیں نا خدا ہوش میں آ ہوش ترے گم تو نہیں یہ تو ساحل کے ہیں آثار تلاطم تو نہیں ناز و انداز و ادا ہونٹوں پہ ہلکی سی ہنسی تیری تصویر میں سب کچھ ہے تکلم تو نہیں دیکھ انجام محبت کا برا ہوتا ہے مجھ سے دنیا یہی ...

    مزید پڑھیے

    سوال چھوڑ کہ حالت یہ کیوں بنائی ہے

    سوال چھوڑ کہ حالت یہ کیوں بنائی ہے اسے نہ سن جو کہانی سنی سنائی ہے پتنگا شمع پہ مرتا ہے کیا برائی ہے اسے کسی نے بھی روکا ہے جس کی آئی ہے ہنسے ہیں گل نہ کلی کوئی مسکرائی ہے حضور کیسے یہ کہہ دوں بہار آئی ہے ضرور کوئی علامت قضا کی پائی ہے مجھے عزیزوں نے صورت تری دکھائی ہے نہ جانے ...

    مزید پڑھیے

    یہ روز حشر کا اور شکوۂ وفا کے لئے

    یہ روز حشر کا اور شکوۂ وفا کے لئے خدا کے سامنے تو چپ رہو خدا کے لئے الٰہی وقت بدل دے مری قضا کے لئے جو کوستے تھے وہ بیٹھے ہیں اب دعا کے لئے بھنور سے ناؤ بچے تیرے بس کی بات نہیں خدا پہ چھوڑ دے اے ناخدا خدا کے لئے ہمارے واسطے مرنا تو کوئی بات نہیں مگر تمہیں نہ ملے گا کوئی وفا کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4