دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم
دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم ساقیا راس آ گئے ہیں تیرے مے خانے کو ہم لے کے اپنے ساتھ اک خاموش دیوانے کو ہم جا رہے ہیں حضرت ناصح کو سمجھانے کو ہم یاد رکھیں گے تمہاری بزم میں آنے کو ہم بیٹھنے کے واسطے اغیار اٹھ جانے کو ہم حسن مجبور ستم ہے عشق مجبور وفا شمع کو سمجھائیں یا ...