Qamar Jalalvi

قمر جلالوی

پاکستان کے استاد شاعر، کئی مقبول عام شعروں کے خالق

Famous indian poet who migrated to Pakistan. He earned polularity with many of his oft-quoted shers.

قمر جلالوی کی غزل

    دل اگر ہوتا تو مل جاتا نشان آرزو

    دل اگر ہوتا تو مل جاتا نشان آرزو تم نے تو مسمار کر ڈالا مکان آرزو نا مکمل رہ گیا آخر بیان آرزو کہتے کہتے سو گئے ہم داستان آرزو دل پہ رکھ لو ہاتھ پھر سننا بیان آرزو داستان آرزو ہے داستان آرزو حضرت موسیٰ یہاں لغزش نہ کر جانا کہیں امتحان آرزو ہے امتحان آرزو دل مرا دشمن سہی لیکن ...

    مزید پڑھیے

    اگر چھوٹا بھی اس سے آئنہ خانہ تو کیا ہوگا

    اگر چھوٹا بھی اس سے آئنہ خانہ تو کیا ہوگا وہ الجھے ہی رہیں گے زلف میں شانہ تو کیا ہوگا بھلا اہل جنوں سے ترک ویرانہ تو کیا ہوگا خبر آئے گی ان کی ان کا اب آنا تو کیا ہوگا سنے جاؤ جہاں تک سن سکو جب نیند آئے گی وہیں ہم چھوڑ دیں گے ختم افسانہ تو کیا ہوگا اندھیری رات زنداں پاؤں میں ...

    مزید پڑھیے

    ختم شب قصۂ مختصر نہ ہوئی

    ختم شب قصۂ مختصر نہ ہوئی شمع گل ہو گئی سحر نہ ہوئی روئے شبنم جلا جو گھر میرا پھول کی کم ہنسی مگر نہ ہوئی حشر میں بھی وہ کیا ملیں گے ہمیں جب ملاقات عمر بھر نہ ہوئی آئینہ دیکھ کر یہ کیجیے شکر آپ کو آپ کی نظر نہ ہوئی سب تھے محفل میں ان کی محو جمال ایک کو ایک کی خبر نہ ہوئی سینکڑوں ...

    مزید پڑھیے

    دیکھیے ہو گئی بد نام مسیحائی بھی

    دیکھیے ہو گئی بد نام مسیحائی بھی ہم نہ کہتے تھے کہ ٹلتی ہے کہیں آئی بھی حسن خوددار ہو تو باعث شہرت ہے ضرور لیکن ان باتوں میں ہو جاتی ہے رسوائی بھی سینکڑوں رنج و الم درد و مصیبت شب غم کتنی ہنگامہ طلب ہے مری تنہائی بھی تم بھی دیوانے کے کہنے کا برا مان گئے ہوش کی بات کہیں کرتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کبھی جو آنکھ پہ گیسوئے یار ہوتا ہے

    کبھی جو آنکھ پہ گیسوئے یار ہوتا ہے شراب خانے پہ ابر بہار ہوتا ہے کسی کا غم ہو مرے دل پہ بار ہوتا ہے اسی کا نام غم روزگار ہوتا ہے الٰہی خیر ہو ان بے زباں اسیروں کی قفس کے سامنے ذکر بہار ہوتا ہے چمن میں ایسے بھی دو چار ہیں چمن والے کہ جن کو موسم گل ناگوار ہوتا ہے سوال جام ترے ...

    مزید پڑھیے

    اب تو منہ سے بول مجھ کو دیکھ دن بھر ہو گیا

    اب تو منہ سے بول مجھ کو دیکھ دن بھر ہو گیا اے بت خاموش کیا سچ مچ کا پتھر ہو گیا اب تو چپ ہو باغ میں نالوں سے محشر ہو گیا یہ بھی اے بلبل کوئی صیاد کا گھر ہو گیا التماس قتل پر کہتے ہو فرصت ہی نہیں اب تمہیں اتنا غرور اللہ اکبر ہو گیا محفل دشمن میں جو گزری وہ میرے دل سے پوچھ ہر اشارہ ...

    مزید پڑھیے

    دہائی ہے تری تو لے خبر او لا مکاں والے

    دہائی ہے تری تو لے خبر او لا مکاں والے چمن میں رو رہے ہیں آشیاں کو آشیاں والے بھٹک سکتے نہیں اب کارواں سے کارواں والے نشانی ہر قدم پر دیتے جاتے ہیں نشاں والے قیامت ہے ہمارا گھر ہمارے ہی لئے زنداں رہیں پابند ہو کر آشیاں میں آشیاں والے مرے صیاد کا اللہ اکبر رعب کتنا ہے قفس میں ...

    مزید پڑھیے

    اس میں کوئی فریب تو اے آسماں نہیں

    اس میں کوئی فریب تو اے آسماں نہیں بجلی وہاں گری ہے جہاں آشیاں نہیں صیاد میں اسیر کہوں کس سے حال دل صرف ایک تو ہے وہ بھی مرا ہم زباں نہیں تم نے دیا ہماری وفاؤں کا کیا جواب یہ ہم وہاں بتائیں گے تم کو یہاں نہیں سجدے جو بت کدے میں کئے میری کیا خطا تم نے کبھی کہا یہ مرا آستاں نہیں گم ...

    مزید پڑھیے

    تم اپنی یاد سے کہہ دو نہ جائے چھوڑ کے دل

    تم اپنی یاد سے کہہ دو نہ جائے چھوڑ کے دل کہ درد ہجر نہ رکھ دے کہیں مروڑ کے دل اب آپ کے مرے گھر تک قدم نہیں آتے یہ وہ سزا ہے دیا تھا جو ہاتھ جوڑ کے دل خدا رکھے ابھی کمسن ہو قدر کیا جانو ذرا سی دیر میں رکھ دو گے توڑ پھوڑ کے دل لیا تھا جیسے اسی طرح پھیر بھی دیتے یہ کیا کہ پھینک دیا تم ...

    مزید پڑھیے

    بلا سے ہو شام کی سیاہی کہیں تو منزل مری ملے گی

    بلا سے ہو شام کی سیاہی کہیں تو منزل مری ملے گی ادھر اندھیرے میں چل پڑوں گا جدھر مجھے روشنی ملے گی ہجوم محشر میں کیسا ملنا نظر فریبی بڑی ملے گی کسی سے صورت تری ملے گی کسی سے صورت مری ملے گی تمہاری فرقت میں تنگ آ کر یہ مرنے والوں کا فیصلہ ہے قضا سے جو ہمکنار ہوگا اسے نئی زندگی ملے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4