Qalaq Merathi

قلق میرٹھی

  • 1832/3 - 1880

قلق میرٹھی کی غزل

    نہ ہو آرزو کچھ یہی آرزو ہے

    نہ ہو آرزو کچھ یہی آرزو ہے فقط میں ہی میں ہوں تو پھر تو ہی تو ہے نہ یہ ہے نہ وہ ہے نہ میں ہوں نہ تو ہے ہزاروں تصور اور اک آرزو ہے نہ امید جھوٹی نہ کچھ یاس سچی نہیں جو کہیں بھی وہی چار سو ہے کسے ڈھونڈھتے ہیں یہی ڈھونڈھتے ہیں یہی جستجو ہے اگر جستجو ہے جگائے گا کس طرح شور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5