خوشی میں بھی نواسنج فغاں ہوں
خوشی میں بھی نواسنج فغاں ہوں زمین و آسماں کا طرز داں ہوں میں اپنی بے نشانی کا نشاں ہوں ہجوم ماتم عمر رواں ہوں ترے جاتے ہی میری زیست تہمت نہیں ملتا پتا اپنا کہاں ہوں غبار کاروان مور ہے زیست یہ خط یار سے آشفتہ جاں ہوں نہیں کچھ کام بخت و آسماں سے میں ناکامی میں اپنی کامراں ...