Premchand

پریم چند

پریم چند کی رباعی

    دو بہنیں

    دو بہنیں دو سال بعد ایک تیسرے عزیز کے گھر ملیں۔ اور خوب رودھوکر خاموش ہوئیں۔ تو بڑی بہن روپ کماری نے دیکھا کہ چھوٹی بہن رام دلاری سرسے پاؤں تک گہنوں سے لدی ہوئی ہے۔ کچھ اس کا رنگ کھل گیا۔ مزاج میں کچھ تمکنت آگئی ہے اور بات چیت کرنے میں کچھ زیادہ مشاق ہوگئی ہے۔ بیش قیمت ساری ...

    مزید پڑھیے

    ریاست کا دیوان

    مسٹر مہتہ ان بد نصیبوں میں سے تھے جو اپنے آقا کو خوش نہیں رکھ سکتے۔ وہ دل سے اپنا کام کرتے تھے بڑی یکسوئی اور ذمہ داری کے ساتھ اور یہ بھول جاتے تھے کہ وہ کام کے تونوکر ہیں ہی اپنے آقا کے نوکر بھی ہیں۔ جب ان کے دوسرے بھائی دربار میں بیٹھے خوش گپیاں کرتے وہ دفتر میں بیٹھے کاغذوں سے ...

    مزید پڑھیے

    معافی

    مسلمانوں کو اسپین پر حکومت کرتے صدیاں گزر چکی تھیں۔ کلیساؤں کی جگہ مسجدوں نے لے لی تھی۔ گھنٹوں کی بجائے اذان کی آوازیں سنائی دیتی تھیں۔ غرناطہ اور الحمرا میں وقت کی چال پر ہنسنے والے وہ قصر تعمیر ہوچکے تھے، جن کے کھنڈرات اب تک دیکھنے والوں کو اپنی گزشتہ عظمت کااندازہ کروادیتے ...

    مزید پڑھیے

    بوڑھی کاکی

    بڑھاپا اکثر بچپن کا دورِثانی ہواکرتا ہے۔ بوڑھی کاکی میں ذائقہ کے سوا کوئی حس باقی نہ تھی اور نہ اپنی شکایتوں کی طرف مخاطب کرنے کا، رونے کے سوا کوئی دوسرا ذریعہ۔ آنکھیں، ہاتھ، پیر سب جواب دے چکے تھے۔زمین پر پڑی رہتیں اور جب گھر والے کوئی بات ان کی مرضی کے خلاف کرتے، کھانے کا وقت ...

    مزید پڑھیے

    منتر

    شام کا وقت تھا۔ ڈاکٹر چڈھا گولف کھیلنے کے لئے تیار ہورہے تھے۔ موٹر دروازہ کے سامنے کھڑی تھی۔ کہ دو کہار ڈولی اٹھائے آتے دکھائی دیے۔ عقب میں ایک بوڑھا لاٹھی ٹیکتا آرہا تھا۔ ڈولی مطب کے سامنے آکر رک گئی۔ بوڑھے نے دھیرے دھیرے آکر دروازہ پر پڑی ہوئی چک میں سے جھانکا۔ ایسی صاف ...

    مزید پڑھیے

    سوا سیر گیہوں

    کسی گاؤں میں شنکر نامی ایک کسان رہتا تھا۔ سیدھا سادا غریب آدمی تھا۔ اپنے کام سے کام، نہ کسی کے لینے میں نہ کسی کے دینے میں۔ چھکّاپنجا نہ جانتا تھا۔ چھل کپٹ کی اسے چھو ت بھی نہ لگی تھی۔ ٹھگے جا نے کی فکر نہ تھی۔ ودّ یانہ جانتا تھا۔ کھانا ملا تو کھا لیا نہ ملا تو چربن پر قنا عت کی۔ چر ...

    مزید پڑھیے

    دنیا کا سب سے انمول رتن

    دلفگار ایک پر خار درخت کے نیچے دامن چاک بیٹھا ہوا خون کے آنسو بہا رہا تھا۔ وہ حسن کی دیوی یعنی ملکۂ دلفریب کا سچا اور جانباز عاشق تھا۔ ان عشاق میں نہیں جو عطر پھلیل میں بس کر اور لباس فاخرہ میں سج کر عاشق کے بھیس میں معشوقیت کا دم بھرتے ہیں، بلکہ ان سیدھے سادے بھولے بھالے ...

    مزید پڑھیے

    گھاس والی

    (۱) ملیا ہر ی ہری گھاس کا گٹھا لے کر لوٹی تو اس کا گیہواں رنگ کچھ سرخ ہوگیا تھا اور بڑی بڑی مخمور آنکھیں کچھ سہمی ہوئیں تھیں۔ مہابیر نے پوچھا، ’’کیا ہے ملیا؟ آج کیسا جی ہے۔‘‘ ملیا نے کچھ جواب نہ دیا۔ اس کی آنکھیں ڈبڈبا گئیں۔ اور منہ پھیر لیا۔ مہابیر نے قریب آکر پوچھا، ’’کیا ...

    مزید پڑھیے

    حج اکبر

    منشی صابر حسین کی آمدنی کم تھی اور خرچ زیادہ۔ اپنے بچہ کےلیے دایہ رکھنا گوارا نہیں کر سکتے تھے۔ لیکن ایک تو بچہ کی صحت کی فکر اور دوسرے اپنے برابر والوں سے ہیٹے بن کر رہنے کی ذلت اس خرچ کو برداشت کرنے پر مجبور کرتی تھی۔ بچہ دایہ کو بہت چاہتا تھا۔ ہر دم اس کے گلے کا بار بنا رہتا۔ ...

    مزید پڑھیے

    آتما رام

    بیدی گاؤں کا مہادیوسنار ایک مشہور آدمی تھا۔ وہ اپنے سائبان میں صبح سے لے کر شام تک انگیٹھی کے سامنے بیٹھا کھٹ کھٹ کرتاتھا۔ یہ لگاتار آواز سننے کے لوگ اتنے عادی ہوگئے تھے کہ جب کسی وجہ سے وہ بندہوجاتی توایسا لگتا تھا جیسے کوئی چیز غائب ہوگئی ہو۔ وہ بلاناغہ روزانہ ایک بارصبح ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5