Premchand

پریم چند

پریم چند کی رباعی

    خون سفید

    چیت کامہینہ تھا، لیکن وہ کھلیان جہاں اناج کے سنہرے انبار لگتے تھے، جان بلب مویشیوں کے آرام گاہ بنے ہوئے تھے۔ جن گھروں سے پھاگ اور بسنت کی الاپیں سنائی دیتی تھیں وہاں آج تقدیرکا رونا تھا۔ ساراچوماسہ گزرگیا پانی کی ایک بوند نہ گری۔ جیٹھ میں ایک بارموسلادھارمینہ برساتھا۔ کسان ...

    مزید پڑھیے

    مس پدما

    پدما کار سے اترکر اپنی بہن سے گلے ملی تو اسے خوشی کے بجائے روحانی صدمہ ہوا۔ یہ وہ رتنا نہ تھی جسے اس نے سال بھر پہلے جیجا جی کے ساتھ خوش خوش گھر آتے دیکھا تھا۔ شگفتہ اور مخمور اور متبسم۔ وہ پھو ل مرجھا گیا تھا۔ بہن کے خطوں سے پدما کو اتنا ضرور معلوم ہوا تھا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    آہ بیکس

    منشی رام سیوک بھوئیں چڑھائے ہوئے گھر سے نکلے اور بولے، ’’ایسی زندگی سے تو موت بہتر۔‘‘ موت کی دست درازیوں کا سارا زمانہ شاکی ہے۔ اگر انسان کا بس چلتا تو موت کا وجودہی نہ رہتا، مگر فی الواقع موت کو جتنی دعوتیں دی جاتی ہیں انھیں قبول کرنے کی فرصت ہی نہیں۔ اگر اسے اتنی فرصت ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    دو بیل

    جانور وں میں گدھا سب سے بیوقوف سمجھا جاتاہے۔ جب ہم کسی شخص کوپرلے درجہ کا احمق کہنا چاہتے ہیں تو اسے گدھا کہتے ہیں۔ گدھاواقعی بیوقوف ہے۔ یا اس کی سادہ لوحی اور انتہا درجہ کی قوتِ برداشت نے اسے یہ خطاب دلوایا ہے۔ اس کا تصفیہ نہیں ہوسکتا۔ گائے شریف جانور ہے۔ مگر سینگ مارتی ہے۔ ...

    مزید پڑھیے

    روشنی

    آئی.سی.ایس پاس کر کے ہندوستان آیا تو مجھے ممالک متحدہ کے ایک کو ہستانی علاقے میں ایک سب ڈویژن کا چارج ملا۔ مجھے شکار کا بہت شوق تھا اور کوہستانی علاقے میں شکار کی کیا کمی۔ میری دلی مراد بر آئی۔ ایک پہاڑ کے دامن میں میرا بنگلہ تھا۔ بنگلے ہی پر کچہری کر لیا کرتا تھا۔ اگر کوئی شکایت ...

    مزید پڑھیے

    راہ خدمت

    تارا نے بارہ سال تک ڈرگا تپسیا کی۔ نہ پلنگ پر سوئی نہ سرمیں تیل ڈالا، نہ آنکھوں میں سرمہ لگایا۔ زمین پر سوتی تھی، گیروے کپڑے پہنتے تھی اور روکھی روٹیاں کھاتی تھی۔ اس کا چہرہ مرجھائی ہوئی کلی تھی، آنکھیں بجھا ہوا چراغ، اور دل ایک بیہڑ میدان، سبزہ اور نزہت سے خالی، اسے صرف ایک ...

    مزید پڑھیے

    پرائشچت

    دفتر میں ذرا دیر سے آنا افسروں کی شان ہے۔ جتنا بڑا افسر ہوگا اتنی ہی دیر سے آئے اور اسی قدر جلد چلا جائے گا۔چپڑاسی کی حاضری چوبیس گھنٹوں کی۔ وہ چھٹی پر بھی نہیں جاسکتا۔ اس کا معاوضہ دینا پڑتا ہے۔ خیر جب بریلی ڈسٹرکٹ بورڈ کے ہیڈ کلرک بابو مداری لال گیارہ بجے دفتر آئے۔ تو دفتر ...

    مزید پڑھیے

    بے غرض محسن

    ساون کا مہینہ تھا، ریوتی رانی نے پاؤں میں مہندی رچائی، مانگ چوٹی سنواری۔ اور تب اپنی بوڑھی ساس سے جاکر بولی، ’’امّاں جی آج میں میلہ دیکھنے جاؤں گی۔‘‘ ریوتی پنڈت چنتا من کی بیوی تھی۔ پنڈت جی نے سرسوتی کی پوجا میں زیادہ نفع نہ دیکھ کر لکشمی دیوی کی مجاوری کرنی شروع کی تھی۔ لین ...

    مزید پڑھیے

    ستی

    دو صدیوں سے زیادہ زمانہ گزرچکا ہے۔ مگر چنتا دیوی کا نام برابر قائم ہے۔ بندیل کھنڈ کے ایک اجاڑ مقام پر آج بھی منگل کے روز ہزاروں عورت مرد چنتا دیوی کی پرستش کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ اس دن یہ اجاڑ فضا سہانے نغموں سے گونج اٹھتی ہے۔ وہاں کے ٹیلے اور ٹھیکرے عورتوں کے رنگ والی پوشاکوں سے ...

    مزید پڑھیے

    صرف ایک آواز

    صبح کا وقت تھا۔ ٹھاکر درشن سنگھ کے گھر میں ایک ہنگامہ برپا تھا۔ آج رات کو چندر گرہن ہونے والا تھا ۔ ٹھاکر صاحب اپنی بوڑھی ٹھکرائن کے ساتھ گنگا جی جاتے تھے۔ اس لیے سارا گھر ان کی پرشور تیاری میں مصروف تھا۔ ایک بہو ان کا پھٹا ہوا کرتا ٹانک رہی تھی۔ دوسری بہو ان کی پگڑی لیے سوچتی تھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5