تم نے لکھا ہے
تم نے لکھا ہے مرے خط مجھے واپس کر دو ڈر گئیں حسن دل آویز کی رسوائی سے میں نہ کہتا تھا کہ تم مجھ سے محبت نہ کرو یوں نہ کھیلو مرے جذبات کی رعنائی سے سب سمجھتے تھے ہمیشہ مجھے جان محفل اب مرا حال تو پوچھو مری تنہائی سے تم نئی بزم سجا لو گی تمہارا کیا ہے تمہیں ڈھونڈیں گی کہاں میری سلگتی ...