Prem Warbartani

پریم واربرٹنی

پریم واربرٹنی کی نظم

    تم نے لکھا ہے

    تم نے لکھا ہے مرے خط مجھے واپس کر دو ڈر گئیں حسن دل آویز کی رسوائی سے میں نہ کہتا تھا کہ تم مجھ سے محبت نہ کرو یوں نہ کھیلو مرے جذبات کی رعنائی سے سب سمجھتے تھے ہمیشہ مجھے جان محفل اب مرا حال تو پوچھو مری تنہائی سے تم نئی بزم سجا لو گی تمہارا کیا ہے تمہیں ڈھونڈیں گی کہاں میری سلگتی ...

    مزید پڑھیے

    سورج کا المیہ

    مرے پیچھے بہت پیچھے مرے ماضی کے لمبے غار میں سانپوں کا ڈیرا ہے جہاں پر ہول ہیبت ناک بھوتوں کا بسیرا ہے مرے آگے بہت آگے مرا رنگین مستقبل ہے اک پھولوں کی وادی ہے کہ جس کی گود میں خوابوں کی الھڑ شاہزادی ہے مرے پیچھے اندھیرے غار ہیں مکڑی کے جالے ہیں مرے آگے سنہرے خواب ہیں کرنوں کے ...

    مزید پڑھیے

    گرل فرینڈ

    سرمئی ریت کی پگڈنڈی پر سنگ مرمر کی چٹانوں کا دل آویز شباب شام کے شعلہ نفس رنگ میں تحلیل ہوا ہاتھ میں ہاتھ لئے بڑھتے رہے دو سائے اور خاموش چناروں کی سلگتی آنکھیں محو دیدار رہیں دو جواں خواب، کھلے جسم، برہنہ جامے ایک ہی لے میں دھڑکتے ہوئے دو ہنگامے جام تھے ہاتھ میں دونوں کے مگر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2