Prem Warbartani

پریم واربرٹنی

پریم واربرٹنی کی نظم

    نقوش

    کچی دیوار سے گرتی ہوئی مٹی کی طرح کانپ کانپ اٹھتا ہے برباد محبت کا وجود حسرتیں سوت کے دھاگوں کی طرح نازک ہیں درد کی کوڑیاں کس طرح بندھیں گی ان میں کون گھٹنوں میں لئے سر کو اکیلا تنہا روز روتا ہے مرادوں کے حسیں منڈپ میں کتنی ویران ہے اجڑے ہوئے خوابوں کی منڈیر بھولی بسری ہوئی یادوں ...

    مزید پڑھیے

    ماورا

    کسی تصویر میں رنگوں سے ابھارے نہ گئے تیرے چہرے کے دل آویز گلابی ہالے میرے الفاظ کا ترشا ہوا سنگ مرمر کون سے بت میں ترے جسم جواں کو ڈھالے تیری نوخیز جوانی کے کنوارے موتی جگمگاتے رہے وجدان کے آئینے میں بن گئے رشک چمن لالہ و نرگس کی طرح داغ اور زخم تھے جتنے بھی مرے سینے میں تیری ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ مچولی

    دل کے دروازے پر کس نے دستک دی ہے؟ کوئی نہیں ہے! اندر باہر اتنی گہری اتنی بوجھل خاموشی ہے جیسے فضا کا دم گھٹ جائے لیکن دیکھو دور کہیں سے گورے ننگے اور کنوارے دو پیروں میں اجلی اجلی چاندی کی زنجیریں پہنے زینہ چڑھتی آئی اچانک چھم چھم کرتی ایک پرانی یاد کہ جس سے سہم گئے سوچوں کے ...

    مزید پڑھیے

    جلتی رات سلگتے سائے

    قطرہ قطرہ ٹپک رہا ہے لہو لمحہ لمحہ پگھل رہی ہے حیات میرے زانو پہ رکھ کے سر اپنا رو رہی ہے اداس تنہائی کتنا گہرا ہے درد کا رشتہ کتنا تازہ ہے زخم رسوائی حسرتوں کے دریدہ دامن میں جانے کب سے چھپائے بیٹھا ہوں دل کی محرومیوں کا سرمایہ ٹوٹے پھوٹے شراب کے ساغر موم بتی کے ادھ جلے ٹکڑے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    التماس

    اپنے آنچل پہ ستاروں سے مرا نام نہ لکھ میں ترا خواب ہوں پلکوں میں سجا لے مجھ کو میری فطرت ہے محبت کی مچلتی ہوئی لہر اپنے سینے کے سمندر میں چھپا لے مجھ کو زندگی چاندنی راتوں کا حسیں روپ لئے سنگ مرمر کے جزیروں میں اتر آئی ہے اک ترے دست حنائی کو چھوا ہے جب بھی سات رنگوں کی فضا ذہن میں ...

    مزید پڑھیے

    انا اور اندیشہ

    ترے ڈوب جانے سے کیا فرق پڑتا ہے مغرور سورج ترے بعد میں ہوں اجالے کی منزل چراغ غم دل جو ہر دیر و کعبہ میں ہر رات جلتا ہے، تنہا اکیلا جو تو ڈوب جائے گا مغرور سورج تو میں جل اٹھوں گا ترے بعد لیکن اگر بجھ گیا میں مجھے چھو گیا کوئی جھونکا ہوا کا تو تاریک ہو جائے گا گھر خدا کا

    مزید پڑھیے

    نغمہ نما

    مری تنہائیو تم ہی لگا لو مجھ کو سینے سے کہ میں گھبرا گیا ہوں اس طرح رو رو کے جینے سے یہ آدھی رات کو پھر چوڑیاں سی کیا کھنکتی ہیں کوئی آتا ہے یا میری ہی زنجیریں چھنکتی ہیں یہ باتیں کس طرح پوچھوں میں ساون کے مہینے سے مری تنہائیو تم ہی لگا لو مجھ کو سینے سے مجھے پینے دو اپنے ہی لہو کا ...

    مزید پڑھیے

    پتھر

    ترے نکھرے ہوئے جلووں نے دی تھی روشنی مجھ کو ترے رنگیں اشاروں نے مجھے جینا سکھایا تھا قسم کھائی تھی تو نے زندگی بھر ساتھ دینے کی بڑے ہی ناز سے تو نے مجھے اپنا بنایا تھا مگر پچھتا رہا ہوں اب تری بے اعتنائی پر کہ میں نے کیوں محبت کا سنہرا زخم کھایا تھا ترا پیکر تری بانہیں تری آنکھیں ...

    مزید پڑھیے

    سگریٹ

    جس طرح حسرتوں کے مرگھٹ میں دھیرے دھیرے سلگ رہا ہو دھواں جس طرح ہو کسی ستارے پر ایک بجھتے ہوئے دیئے کا گماں جس طرح مٹ رہی ہو بن بن کر یاس انگیز وقت کی تحریر اس طرح تیرے سرخ ہونٹوں پر کانپتی ہے گھنے دھوئیں کی لکیر کھیلتے ہیں فضا کی سانسوں سے ننھے ننھے طلسمی مر گولے ہلکے نیلے دھوئیں ...

    مزید پڑھیے

    آٹوگراف

    تمہارے نام کے نقطے یہ خوبرو نقطے بنائے ہیں جو تمہارے قلم نے کاغذ پر حسین آنکھوں سے تکتے ہیں اس طرح مجھ کو کہ جیسے دھند بھرے خواب کے جزیرے میں سلونی سانولی یادوں کا حسن لرزاں ہو تمہارا نام ہے حرف و صدا کی لہروں میں ابھرتی ڈوبتی پرچھائیوں کا عکس جمیل سلگ کے جھانک رہی ہیں پگھلتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2