Prem Warbartani

پریم واربرٹنی

پریم واربرٹنی کی غزل

    نہ پوچھ دل کے خرابے سے اور کیا نکلا

    نہ پوچھ دل کے خرابے سے اور کیا نکلا بڑی تلاش کے بعد ایک نقش پا نکلا رکے تو چاند بہت دور تھا تصور سے چلے تو چار ہی قدموں کا فاصلا نکلا خرد کے پھول تو مرجھا گئے بہاروں میں جنوں کا زخم خزاں میں ہرا بھرا نکلا سیاہ رات میں لو دے اٹھے لہو کے چراغ رباب عشق سے وہ شعلۂ نوا نکلا سفر شباب ...

    مزید پڑھیے

    پھرتے رہے ازل سے ابد تک اداس ہم

    پھرتے رہے ازل سے ابد تک اداس ہم آئے نہ انقلاب زمانہ کو راس ہم دیکھیں گے چھو کے سرخ بدن آفتاب کا تبدیل کر چکے ہیں خلا کا لباس ہم یہ زندگی تو خون جگر پی گئی تمام کیسے بجھائیں سوکھے سمندر کی پیاس ہم شہر جنوں کی دھوپ جلا دے گی جسم و جاں چلئے چلیں گھنیرے چناروں کے پاس ہم پر نور ہے ...

    مزید پڑھیے

    آج کیا دیکھا خلاؤں کے سنہرے خواب میں

    آج کیا دیکھا خلاؤں کے سنہرے خواب میں ریگزاروں کے سوا کچھ بھی نہیں مہتاب میں جب سے پہنا ہے نئے موسم نے زخموں کا لباس پھول سے کھلنے لگے ہیں دیدۂ خوں ناب میں نصف شب کو نیند میں چلتا ہوا پیکر کوئی نقش پا کیوں چھوڑ جاتا ہے دیار خواب میں وہ تو خود اپنے تجسس میں بھٹک کر رہ گئے تذکرہ ...

    مزید پڑھیے

    دیکھو کہ دل جلوں کی کیا خوب زندگی ہے

    دیکھو کہ دل جلوں کی کیا خوب زندگی ہے پروانے جل چکے ہیں اور شمع جل رہی ہے کہنے کو مختصر سا اک لفظ ہے محبت لیکن اسی میں ساری دنیا چھپی ہوئی ہے خواب حسیں سے مجھ کو چونکا دیا ہے کس نے کس نے چمن میں آ کر آواز مجھ کو دی ہے دیکھو ذرا فروغ حسن بہار دیکھو اک اک کلی چمن کی دلہن بنی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    سلیقہ ہے مجھے تاروں سے لو لگانے کا

    سلیقہ ہے مجھے تاروں سے لو لگانے کا کہ میں چراغ نہیں داغ کے گھرانے کا وہ دیکھ برف کے پھولوں میں جاگتی ہے سحر یہی ہے کیا ترا انداز مسکرانے کا خلوص شرط ہے پی لوں گا زہر بھی اے دوست تو پہلے سیکھ مجھے ڈھنگ آزمانے کا لیا جو شاخ گل تر کو جھک کے بانہوں میں وہ اک بہانہ تھا تجھ کو گلے ...

    مزید پڑھیے

    یہ شب تو کیا سحر کو بھی شاید نہیں پتا

    یہ شب تو کیا سحر کو بھی شاید نہیں پتا میں آخری چراغ ہوں سورج کے شہر کا بزم سکوت دل میں ہے ہلچل مچی ہوئی سارنگیاں ہیں کس کے بدن کی غزل سرا میری بیاض درد وہ پڑھ کر بہت ہنسے تھا نام جن کا پہلے ورق پر لکھا ہوا دیکھا عجیب خواب اماوس کی رات نے ہم چل رہے تھے چاند پہ دونوں برہنہ ...

    مزید پڑھیے

    دنیا سوچے شوق سے سوچے آج اور کل کے بارے میں

    دنیا سوچے شوق سے سوچے آج اور کل کے بارے میں میں کیوں اپنا چین گنواؤں اس پاگل کے بارے میں سنگ مرمر کی قبروں میں محو خواب تھے ہم دونوں کل شب دیکھا خواب عجب سا تاج محل کے بارے میں آخر اس کی سوکھی لکڑی ایک چتا کے کام آئی ہرے بھرے قصے سنتے تھے جس پیپل کے بارے میں میرے شیتل من کی جوالا ...

    مزید پڑھیے

    کون کہتا ہے کہ بے نام و نشاں ہو جاؤں گا

    کون کہتا ہے کہ بے نام و نشاں ہو جاؤں گا ڈوب کر میں قطرے قطرے سے عیاں ہو جاؤں گا دیکھنا چھیڑوں گا مقتل میں بھی ساز سرمدی عشق پر جب ظلم ہوگا نغمہ خواں ہو جاؤں گا موتی بن کر سیپیوں میں آپ روشن ہیں اگر میں بھی گیلی ریت پر گوہر فشاں ہو جاؤں گا ساری دنیا سے جدا ہے میری فطرت کا مزاج جس ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو کھل کے برس ابر مہرباں کی طرح

    کبھی تو کھل کے برس ابر مہرباں کی طرح مرا وجود ہے جلتے ہوئے مکاں کی طرح بھری بہار کا سینہ ہے زخم زخم مگر صبا نے گائی ہے لوری شفیق ماں کی طرح وہ کون تھا جو برہنہ بدن چٹانوں سے لپٹ گیا تھا کبھی بحر بیکراں کی طرح سکوت دل تو جزیرہ ہے برف کا لیکن ترا خلوص ہے سورج کے سائباں کی طرح میں ...

    مزید پڑھیے

    گفتگو کیوں نہ کریں دیدۂ تر سے بادل

    گفتگو کیوں نہ کریں دیدۂ تر سے بادل لوٹ آئے ہیں ستاروں کے سفر سے بادل کیا غضب ناک تھی سورج کی برہنہ شمشیر کالے مجرم کی طرح نکلے نہ گھر سے بادل رات کی کوکھ کوئی چاند کہاں سے لائے یہ زمیں بانجھ ہے برسے کہ نہ برسے بادل برف سے کہیے کہ سوغات کرے ان کی قبول لائے ہیں آگ کے دستانے سفر سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2