نہ پوچھ دل کے خرابے سے اور کیا نکلا
نہ پوچھ دل کے خرابے سے اور کیا نکلا بڑی تلاش کے بعد ایک نقش پا نکلا رکے تو چاند بہت دور تھا تصور سے چلے تو چار ہی قدموں کا فاصلا نکلا خرد کے پھول تو مرجھا گئے بہاروں میں جنوں کا زخم خزاں میں ہرا بھرا نکلا سیاہ رات میں لو دے اٹھے لہو کے چراغ رباب عشق سے وہ شعلۂ نوا نکلا سفر شباب ...