Prem Warbartani

پریم واربرٹنی

پریم واربرٹنی کی غزل

    رو بہ رو سینہ بہ سینہ پا بہ پا اور لب بہ لب

    رو بہ رو سینہ بہ سینہ پا بہ پا اور لب بہ لب ناچتی شب میں برہنہ ہو گئے کیوں سب کے سب خود کشی کر لی بھرے گلشن میں جس نے بے سبب میں نے سیکھا ہے اسی ہم راز سے جینے کا ڈھب ہنستے ہنستے روح کی آواز پاگل ہو گئی گنبدوں کی خامشی نے دیر تک کھولے نہ لب پی رہے ہیں خوشنما شیشوں میں لوگ اپنا ...

    مزید پڑھیے

    یوں لہکتا ہے ترے نوخیز خوابوں کا بدن

    یوں لہکتا ہے ترے نوخیز خوابوں کا بدن جیسے شبنم سے دھلے تازہ گلابوں کا بدن مطربہ نے اس طرح چھیڑے کچھ ارمانوں کے تار کس گیا انگڑائی لیتے ہی ربابوں کا بدن کوئی پہناتا نہیں بے داغ لفظوں کا لباس کب سے عریاں ہے محبت کی کتابوں کا بدن رات ہے یا سنگ مرمر کا مقدس مقبرہ جس کے اندر دفن ہے ...

    مزید پڑھیے

    پہلے تو بہت گردش دوراں سے لڑا ہوں

    پہلے تو بہت گردش دوراں سے لڑا ہوں اب کس کی تمنا ہے جو مقتل میں کھڑا ہوں گو قدر مری بزم سخن میں نہیں لیکن ہیرے کی طرح فن کی انگوٹھی میں جڑا ہوں خیرات میں بانٹے تھے جہاں میں نے ستارے خود آج وہیں کاسۂ شب لے کے کھڑا ہوں ہوتا کوئی پتھر بھی تو کام آتا جنوں کے ٹوٹا ہوا شیشہ ہوں سر راہ ...

    مزید پڑھیے

    آرتی ہم کیا اتاریں حسن مالا مال کی

    آرتی ہم کیا اتاریں حسن مالا مال کی بجھ گئی ہر جوت پوجا کے سنہرے تھال کی تم تو کیا دستک نہیں دیتیں ہوائیں تک یہاں دل ہے یا سنسان کٹیا ہے کسی کنگال کی دیکھ اے گل پیرہن تیرے لیے پردیس سے کون لایا ہے ہواؤں کی معطر پالکی پھر اگانے دو یہاں ہم کو لہو کے کچھ گلاب آپ نے تو شاہراہ دل بہت ...

    مزید پڑھیے

    ہو گیا ہوں ہر طرف بد نام تیرے شہر میں

    ہو گیا ہوں ہر طرف بد نام تیرے شہر میں یہ ملا ہے پیار کا انعام تیرے شہر میں جب سنہری چوڑیاں بجتی ہیں دل کے ساز پر ناچتی ہے گردش ایام تیرے شہر میں اس قدر پابندیاں آخر یہ کیا اندھیر ہے لے نہیں سکتے ترا ہی نام تیرے شہر میں اب تو یادوں کے افق پر چاند بن کر مسکرا روتے روتے ہو گئی ہے ...

    مزید پڑھیے

    رات کی بھیگی پلکوں پر جب اشک ہمارے ہنستے ہیں

    رات کی بھیگی پلکوں پر جب اشک ہمارے ہنستے ہیں سناٹوں کے سانپ دلوں کی تنہائی کو ڈستے ہیں کل تک مے خانے میں جن کے نام کا سکہ چلتا تھا قطرہ قطرہ مے کی خاطر آج وہ لوگ ترستے ہیں اے میرے مجروح تبسم روپ نگر کی ریت نہ پوچھ جن کے سینوں میں پتھر ہیں ان پر پھول برستے ہیں شہر ہوس کے سودائی ...

    مزید پڑھیے

    کس نے دیکھے ہوں گے اب تک ایسے نئے نرالے پتھر

    کس نے دیکھے ہوں گے اب تک ایسے نئے نرالے پتھر میں نے اپنے تاج محل میں چنوائے ہیں کالے پتھر جو ہیروں کے روپ میں در در اپنے آنسو بانٹ رہے ہیں ان فن کاروں پر پھینکیں گے کب تک دنیا والے پتھر جانے کون تھے جن کو جیون رت سے بھیک ملی رنگوں کی اپنی سونی جھولی میں تو پھولوں نے بھی ڈالے ...

    مزید پڑھیے

    اس حقیقت کا حسیں خوابوں کو اندازہ نہیں

    اس حقیقت کا حسیں خوابوں کو اندازہ نہیں زندگی وہ گھر ہے جس میں کوئی دروازہ نہیں شب کے کاسے میں تھا کتنے ماہتابوں کا لہو صبح کے تارے کو شاید اس کا اندازہ نہیں رنگ لائے گی کبھی تو میرے زخموں کی شفق کیا ہوا روئے تمنا پر اگر غازہ نہیں ایک آنسو ہوں خوشی کی آنکھ سے روٹھا ہوا میں کسی ...

    مزید پڑھیے

    ہم بکھر جائیں گے نغموں بھرے خوابوں کی طرح

    ہم بکھر جائیں گے نغموں بھرے خوابوں کی طرح مطربہ! چھیڑ کبھی ہم کو ربابوں کی طرح ایک پردے میں ہیں در پردہ بہت سے پردے تیری یادیں ہیں پراسرار حجابوں کی طرح ظرف کی بات ہے کانٹوں کی خلش دل میں لیے لوگ ملتے ہیں تر و تازہ گلابوں کی طرح جن کے سینوں میں ہیں محفوظ محبت کے خطوط ہم ہیں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کھولے تو کبھی زلف کو بکھرائے ہے

    کبھی کھولے تو کبھی زلف کو بکھرائے ہے زندگی شام ہے اور شام ڈھلی جائے ہے ہر خوشی موم کی گڑیا ہے مقدس گڑیا تاج شعلوں کا زمانہ جسے پہنائے ہے خامشی کیا کسی گنبد کی فضا ہے جس میں گونج کے میری ہی آواز پلٹ آئے ہے زندگی پوچھے ہے رو کر کسی بیوہ کی طرح چوڑیاں کون مرے ہاتھ میں پہنائے ہے دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2