رو بہ رو سینہ بہ سینہ پا بہ پا اور لب بہ لب
رو بہ رو سینہ بہ سینہ پا بہ پا اور لب بہ لب ناچتی شب میں برہنہ ہو گئے کیوں سب کے سب خود کشی کر لی بھرے گلشن میں جس نے بے سبب میں نے سیکھا ہے اسی ہم راز سے جینے کا ڈھب ہنستے ہنستے روح کی آواز پاگل ہو گئی گنبدوں کی خامشی نے دیر تک کھولے نہ لب پی رہے ہیں خوشنما شیشوں میں لوگ اپنا ...