Prem Warbartani

پریم واربرٹنی

پریم واربرٹنی کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    رو بہ رو سینہ بہ سینہ پا بہ پا اور لب بہ لب

    رو بہ رو سینہ بہ سینہ پا بہ پا اور لب بہ لب ناچتی شب میں برہنہ ہو گئے کیوں سب کے سب خود کشی کر لی بھرے گلشن میں جس نے بے سبب میں نے سیکھا ہے اسی ہم راز سے جینے کا ڈھب ہنستے ہنستے روح کی آواز پاگل ہو گئی گنبدوں کی خامشی نے دیر تک کھولے نہ لب پی رہے ہیں خوشنما شیشوں میں لوگ اپنا ...

    مزید پڑھیے

    یوں لہکتا ہے ترے نوخیز خوابوں کا بدن

    یوں لہکتا ہے ترے نوخیز خوابوں کا بدن جیسے شبنم سے دھلے تازہ گلابوں کا بدن مطربہ نے اس طرح چھیڑے کچھ ارمانوں کے تار کس گیا انگڑائی لیتے ہی ربابوں کا بدن کوئی پہناتا نہیں بے داغ لفظوں کا لباس کب سے عریاں ہے محبت کی کتابوں کا بدن رات ہے یا سنگ مرمر کا مقدس مقبرہ جس کے اندر دفن ہے ...

    مزید پڑھیے

    پہلے تو بہت گردش دوراں سے لڑا ہوں

    پہلے تو بہت گردش دوراں سے لڑا ہوں اب کس کی تمنا ہے جو مقتل میں کھڑا ہوں گو قدر مری بزم سخن میں نہیں لیکن ہیرے کی طرح فن کی انگوٹھی میں جڑا ہوں خیرات میں بانٹے تھے جہاں میں نے ستارے خود آج وہیں کاسۂ شب لے کے کھڑا ہوں ہوتا کوئی پتھر بھی تو کام آتا جنوں کے ٹوٹا ہوا شیشہ ہوں سر راہ ...

    مزید پڑھیے

    آرتی ہم کیا اتاریں حسن مالا مال کی

    آرتی ہم کیا اتاریں حسن مالا مال کی بجھ گئی ہر جوت پوجا کے سنہرے تھال کی تم تو کیا دستک نہیں دیتیں ہوائیں تک یہاں دل ہے یا سنسان کٹیا ہے کسی کنگال کی دیکھ اے گل پیرہن تیرے لیے پردیس سے کون لایا ہے ہواؤں کی معطر پالکی پھر اگانے دو یہاں ہم کو لہو کے کچھ گلاب آپ نے تو شاہراہ دل بہت ...

    مزید پڑھیے

    ہو گیا ہوں ہر طرف بد نام تیرے شہر میں

    ہو گیا ہوں ہر طرف بد نام تیرے شہر میں یہ ملا ہے پیار کا انعام تیرے شہر میں جب سنہری چوڑیاں بجتی ہیں دل کے ساز پر ناچتی ہے گردش ایام تیرے شہر میں اس قدر پابندیاں آخر یہ کیا اندھیر ہے لے نہیں سکتے ترا ہی نام تیرے شہر میں اب تو یادوں کے افق پر چاند بن کر مسکرا روتے روتے ہو گئی ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام

13 نظم (Nazm)

    نقوش

    کچی دیوار سے گرتی ہوئی مٹی کی طرح کانپ کانپ اٹھتا ہے برباد محبت کا وجود حسرتیں سوت کے دھاگوں کی طرح نازک ہیں درد کی کوڑیاں کس طرح بندھیں گی ان میں کون گھٹنوں میں لئے سر کو اکیلا تنہا روز روتا ہے مرادوں کے حسیں منڈپ میں کتنی ویران ہے اجڑے ہوئے خوابوں کی منڈیر بھولی بسری ہوئی یادوں ...

    مزید پڑھیے

    ماورا

    کسی تصویر میں رنگوں سے ابھارے نہ گئے تیرے چہرے کے دل آویز گلابی ہالے میرے الفاظ کا ترشا ہوا سنگ مرمر کون سے بت میں ترے جسم جواں کو ڈھالے تیری نوخیز جوانی کے کنوارے موتی جگمگاتے رہے وجدان کے آئینے میں بن گئے رشک چمن لالہ و نرگس کی طرح داغ اور زخم تھے جتنے بھی مرے سینے میں تیری ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ مچولی

    دل کے دروازے پر کس نے دستک دی ہے؟ کوئی نہیں ہے! اندر باہر اتنی گہری اتنی بوجھل خاموشی ہے جیسے فضا کا دم گھٹ جائے لیکن دیکھو دور کہیں سے گورے ننگے اور کنوارے دو پیروں میں اجلی اجلی چاندی کی زنجیریں پہنے زینہ چڑھتی آئی اچانک چھم چھم کرتی ایک پرانی یاد کہ جس سے سہم گئے سوچوں کے ...

    مزید پڑھیے

    جلتی رات سلگتے سائے

    قطرہ قطرہ ٹپک رہا ہے لہو لمحہ لمحہ پگھل رہی ہے حیات میرے زانو پہ رکھ کے سر اپنا رو رہی ہے اداس تنہائی کتنا گہرا ہے درد کا رشتہ کتنا تازہ ہے زخم رسوائی حسرتوں کے دریدہ دامن میں جانے کب سے چھپائے بیٹھا ہوں دل کی محرومیوں کا سرمایہ ٹوٹے پھوٹے شراب کے ساغر موم بتی کے ادھ جلے ٹکڑے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    التماس

    اپنے آنچل پہ ستاروں سے مرا نام نہ لکھ میں ترا خواب ہوں پلکوں میں سجا لے مجھ کو میری فطرت ہے محبت کی مچلتی ہوئی لہر اپنے سینے کے سمندر میں چھپا لے مجھ کو زندگی چاندنی راتوں کا حسیں روپ لئے سنگ مرمر کے جزیروں میں اتر آئی ہے اک ترے دست حنائی کو چھوا ہے جب بھی سات رنگوں کی فضا ذہن میں ...

    مزید پڑھیے

تمام

18 قطعہ (Qita)

تمام