ٹھوکروں سے بکھر نہیں سکتی
ٹھوکروں سے بکھر نہیں سکتی اور چوٹوں سے ڈر نہیں سکتی اک سمندر ہے منتظر میرا میں ندی ہوں ٹھہر نہیں سکتی
ٹھوکروں سے بکھر نہیں سکتی اور چوٹوں سے ڈر نہیں سکتی اک سمندر ہے منتظر میرا میں ندی ہوں ٹھہر نہیں سکتی
آدمی تھے شے ہوے سودا ہوئے بد ہوے بد تر ہوے بیجا ہوئے کم ہوے کم تر ہوئے پھر نا ہوئے اس طرح ہم عشق میں ضائع ہوئے